فلسطین میں کل سوموارکو غزہ کے علاقے میں پرامن فلسطینی مظاہرین کے وحشیانہ قتل عام اور تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کی دنیا بھر میں مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکا کے بہت سے اتحادیوں اور مخالفین نے اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگیوں اور تناؤ میں اضافہ ہو گا۔
ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو سوچا سمجھا قتل عام قرار دیا۔ انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینا تاریخ کی بہت بڑی غلطی اور امریکا کی حماقت قرار دیا۔
ترک وزیرخارجہ مولود جاویش اوگلو نے بھی امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی اور غزہ میں قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اس پر اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
عرب ممالک میں مصر، بحرین، سعودی عرب، عراق، قطر، اردن، سوڈان، پاکستان اور دوسرے ممالک نے اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کی۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے کسی حتمی فیصلے تک پہنچنے سے پہلے ہم امریکا کی جانب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہیں۔
فرانس کے صدر ایمانوئل مکرون نے غزہ میں پیر کے روز ہونے والے تشدد کی مذمت کی ہے جس میں اسرائیلی سپائیوں کی فائرنگ سے 52 فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔
صدر مکرون نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے فیصلے کے نتائج کے متعلق کئی بار خبردار کر چکے ہیں۔
صدر مکرون کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر آنے والے دنوں میں علاقے کے تمام کرداروں سے بات کریں گے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ماسکو کا اعتراض ایک بار پھر دوہراتے ہوئے کہا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ اس طریقے سے یک طرفہ طور پر بین الاقوامی کمیونٹی کے فیصلے کو بدلنا غیر مناسب اقدام ہے۔
عرب دنیا کے بہت سے راہنماؤں نے بھی اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے اسے جارحیت قرار دیا ہے اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اسے ایک انتہائی شرمناک دن سے تعبیر کیا ہے۔
سعودی عرب نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فائرنگ کی مذمت کی ہے جس میں درجنوں مظاہرین ہلاک اور بڑی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے لیے کویت کے سفیر منصور العتابی نے غزہ میں تشدد پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں جو کچھ ہوا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس پر ہم اپنا رد عمل دیں گے ا ور ہم دیکھیں گے کہ سلامتی کونسل اس سلسلے میں کیا کرتی ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے، جو لندن کے دورے پر ہیں، کہا ہے کہ سفارت خانے کی منتقلی ایک انتہائی بدقسمت واقعہ ہے اور اس اقدام سے امریکا مشرق وسطی ٰ کے امن عمل میں ثالث کا کردار ادا کرنے کا اہل نہیں رہا۔