اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے افریقی عرب ملک مراکش کے وزیراعظم سعدالدین عثمانی سے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے مراکشی وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ القدس اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ کےدفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے مراکشی وزیراعظم پر ٹیلیفون پر تفصیلی بات چیت کی۔ انہوں نے مراکش کے فرمانروا، حکومت اور قوم کو ماہ صیام کی مبارک باد بھی پیش کی اور کہا کہ مراکش نے ہمیشہ فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت کی ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے مراکشی حکومت اور عوام کی جانب سے فلسطینیوں کے حق واپسی مظاہروں میں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی پرشکریہ ادا کیا اور کہا کہ مراکش کے شہر دارالبیضاء میں فلسطینیوں کی حمایت میں ملین مارچ فلسطین قوم سے اظہار یکجہتی کا ثبوت ہے۔
دونوں رہ نماؤں کے درمیان فلسطین کی موجودہ صورت حال، امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی، مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کے خلاف صہیونی سازشوں، غزہ میں جاری عوامی مزاحمتی تحریک اور عالم اسلام کے فلسطین بارے موقف پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ مراکش کو قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے تاریخی اور قایدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ ایک عرب اور مسلمان ملک کی حیثیت سے مراکش دفاع القدس کے لیے گراں قدر خدمات انجام دے سکتا ہے۔
انہوں نے مراکشی حکومت کی توجہ غزہ کی پٹی پر مسلط اسرائیلی محاصرے کی طرف بھی مبذول کرائی اور مطالبہ کیا کہ اسرائیلی ریاستی دہشتگردی کے نتیجےمیں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کے علاج معالجے کے لیے مراکش کی حکومت بھرپور مدد فراہم کرے۔
اس موقع پر مراکش کے وزیراعظم سعدالدین عثمانی نے کہا کہ ان کی حکومت فلسطینی قوم کے ساتھ کیے وعدے پورے کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مراکش غزہ کی پٹی کا محاصرہ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور یقین دلاتا ہے کہ رباط فلسطینیوں کے حقوق کے لیے عالمی سطح پر ہرفورم پر آواز بلند کرے گا۔