فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے رہائشی ایک فلسطینی قیدی کی جیل میں تنہائی کی سزا 224 دنوں کے بعد ختم کر دی گئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ ‘مھجۃ الشھدا والاسری’ کےمطابق 37 سالہ اسیر ایمن علی سلیمان اطبیش کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے نواحی علاقے دورہ سے ہے، سے اسرائیلی جیل میں مسلسل 224 دن تک دوسرے قیدیوں سے دور قید تنہائی میں کال کوٹھڑی میں رکھا گیا۔
اسیر اطبیش کا تعلق اسلامی جہاد کے ساتھ ہے۔ رامون جیل میں اسلامی جہاد کے قیدیوں کا کہنا ہے کہ ایمن اطبیش کی تنہائی کی سزا ختم کرانے کے لیے طویل مذاکرات کرنا پڑے۔ اسیران قیادت اور جیل انتظامیہ کے درمیان کئی ہفتے سے اس حوالے سے بات چیت جاری تھی۔
اطبیش کو اسرائیلی جیل حکام نے 28 ستمبر 2017ء کو قید تنہائی میں ڈال دیا تھا۔ انہیں رامون جیل سے اچانک عوفر منتقل کیا گیا اور وہاں سے اوہلیکدار جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا۔ آخر کار ایک بار پھر رامون جیل میں لایا گیا۔
ایمن اطبیش پر کوئی الزام نہیں۔ انہیں 2 اگست 2016ء کو حراست میں لینے کے بعد انتظامی قید کے تحت پابندل سلاسل کردیا گیا۔ انہوں نے بلا جواز اسیری کے خلاف احتجاج کیا تو قابض حکام نے انہیں قید تنہائی میں ڈال دیا۔