یکشنبه 17/نوامبر/2024

اسرائیلی وزیر سمیت 260 یہودیوں کا قبلہ اول پر اشتعال انگیز دھاوا

پیر 10-ستمبر-2018

عبرانی سال نو اور اس مناسبت سے اسرائیل کے مذہبی تہوار کی آڑ میں سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ کل اتوار کو اسرائیلی حکومت کے ایک انتہا پسند وزیر سمیت 258 یہودیوں نےمسجد اقصیٰ میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کے روز علی الصبح سے مسجدا قصیٰ کے ’مراکشی‘ دروازے کو یہودیوں کی آمدو رفت کے لیے کھول دیاگیا تھا۔ دو سو ساٹھ یہودیوں کے قبلہ اول پر اشتعال انگیز دھاووں کے بعد مراکشی دروازہ بند کردیا گیا۔

اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جنہوں نے یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی مہیا کی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ قبلہ اول پر دھاوا بولنے والوں میں اسرائیلی وزیر زراعت اروی ارئیل بھی شامل تھا۔ یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ کے اندر گھسنے کے بعد ’باب الرحمہ‘ کے قریب جمع ہوئی اور اجتماعی طورپر تلمودی رسومات ادا کیں۔

اس موقع پر فلسطینی شہریوں کو نماز کے لیے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ مسجد اقصیٰ کے فلسطینی اور محکمہ اوقاف کے مقرر کردہ محافظوں کو حرم قدسی سے بے دخل کردیا گیا۔ ادھر فلسطینی وزیر مذہبی امور اوراوقاف الشیخ یوسف ادعیس نے یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر دھاووں کو مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست منظم منصوبے کے تحت عبرانی سال نو کی آڑ میں حرم قدسی کا تقدس پامال کررہی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی