اسرائیلی زندانوں میں مسلسل 14 برس تک پابند سلاسل رہنے والے ایک فلسطینی شہری کو گذشتہ روز رہا کیاگیا۔ 37 سالہ اسامہ ابراہیم عبدالفتاح کا تعلق مقبوضہ غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سے ہے۔ گذشتہ روز اسے رہائی کے بعد ان کے آبائی قصبے جبل النار میں استقبال کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عبدالفتاح کی رہائی کی خبر سنتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد ان کے گھر میں مبارک باد دینے جمع ہوگئی۔ انہیں الخلیل شہر میں قائم الظاھریہ چیک پوسٹ لایا گیا جہاں سے ان کے اقارب اور دیگر افراد کے حوالے کیا گیا۔ اس موقع پر فلسطینی شہریوں نے قومی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ قافلے کی شکل میں رہائی پانے والے شہری کے ساتھ اس کےگھر تک پہنچے۔
رہائی پانے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری خوشی اس وقت تک ناکامکمل ہے جب تک اسرائیلی قید میں ایک فلسطینی بھی پابند سلاسل ہے۔ اسامہ ابراہیم عبدالفتاح نے اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید تمام فلسطینیوں کی رہائی کےلیے ہرسطح پر مہم جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ عبدالفتاح کو اسرائیلی فوج نے 5 اکتوبر2004ء کو گھات لگا کر ان کے گھر سے حراست میں لیا۔ انہیں دو ماہ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ ان پر اسلامی تحریک مزاحمت ”حماس‘‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ساتھ تعلق کے الزام میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی۔