جمعه 15/نوامبر/2024

محصورین غزہ کے لیے قطری امداد پراعتراض کیوں؟

جمعہ 12-اکتوبر-2018

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کےحاشیہ برداروں بالخصوص عزام الاحمد  اور ‘الاحمد مجد لانی نے برادر ملک قطر کی طرف سے غزہ کے محصورین کے لیے فراہم کیے گئے ایندھن کے عطیے پر سخت برہمی اور ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے قطر کی طرف سے امداد پر احتجاج کرتے ہوئے اسے سرخ لکیر عبور کرنے اورغزہ میں”صدی کی ڈیل” کو نافذ کرنے اور غزہ کو الگ ملک بنانے کے متراف قرار دیا۔                                        

فلسطینی اتھارٹی نے اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کو پیغام بیھجا کہ وہ مشرق وسطی کے لئے امن مندوب نیکولائے میلاڈی نو کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیں اور ساتھ ہی انھیں خصوصی ایلچی کے منصب سے ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا۔مجدلانی نے الزام عائد کیا کہ قطر "صدی کی ڈیل” کا جز ہے (مارے بھی اور خود روئے بھی خود آگئے بھی بڑھے اور  شکایت بھی کرے)۔ اِن حاشیہ  برداروں کو ذرا بھی شرم وحیا نہیں۔

کسی فلسطینی تنظیم کی طرف سےاِس طرح کا موقف، الزامات اور دشنام طرازی نہیں کی گئی مگر تمام فلسطینی دھڑے اور عوام غزہ کے حالات کو بہتر بنانا اور بجلی کے بحران کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اِن کی کوشش ہے کہ غزہ میں بجلی کا دورانیہ 8 گھنٹے سے زیادہ نہ ہو دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کا موقف غزہ کی عوام کو سزا دینا اور اُن کی بنیادی شہری حقوق سے انکار ہے۔

قطری پٹرول "صدی کی ڈیل ” کا حصہ نہیں۔غزہ میں انسانی بہبود کے کسی پروگروم کو امریکا نام نہاد امن منصوبے "صدی کی ڈیل”کا حصہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ مگر اِس وقت پہلی کوشش غزہ کو چوتھی جنگ سے بچانا ہے۔ جہاں‌ تک "صدی کی ڈیل ” کا تعلق ہے تو اُسے محمود عباس کے تعاون سے غرب اُردن میں  بہتر انداز میں نافذ کیا جا رہا ہے ۔

سقوط القدس اور اسے یہودیت میں رنگنے کے منصوبوں میں غزہ کا کوئی کردار نہیں۔ غزہ کے عوام القدس کے معاملے میں ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ مگر محمود عباس نے غرب اُردن میں عوام کو بیت المقدس کے لئے گھروں سے نکلنے سے روکا۔ غزہ کے عوام نے فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق پر پسپائی اختیار نہیں کی۔ مگر محمود عباس پناہ گزینوں کے حقوق سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ یہ محض ایک دعوی نہیں بلکہ اِس کے ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

محمود عباس اوراُس کے نورتنوں‌ کو چاہئیے کہ وہ اپنے جرائم چھپانے کے لیے غزہ پر الزامات نہ لگائیں وہ غزہ مزاحمت کو "صدی کی ڈیل”کے لیے نہیں جھکا سکتے ۔ امریکا، اسرائیل اور اُس کے حواریوں کے مجرمانہ اقتصادی منصوبوں‌ کو اور اُن کی پابندیوں‌ کو فلسطینیوں‌ پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔

صنعتی مقاصد کے لئے غزہ کو ڈیزل کی سپلائی جس میں محمود عباس اور اتھارٹی کی موافقت شامل نہیں۔ بعض عرب ممالک اور عالمی طاقتوں‌ کی تعبیر ہے۔ یہ ممالک  غزہ پر سخت  ترین پابندیاں عائد کرنے کے موقف سے مایوس ہیں۔ محمود عباس کہتے ہیں کہ وہ اِن پابندیوں کے ذریعے حماس کو سزا  دے  رہے  ہیں۔ مگر وہ یہ بات بھول رہے ہیں کہ اتھارٹی کے پابندیوں کی سزا غزہ کے2 ملین لوگوں کو دی جا رہی ہے۔ اُنھیں اسرائیل کے خلاف جنگ میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جبکہ غزہ کی عوام ایسا نہیں چاہتی۔

لینک کوتاه:

کپی شد