فلسطین کی دونوں بڑی مزاحمتی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور اسلامی جہاد نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کے عوام پر مسلط کردہ انتقامی پالیسی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور اسلامی جہاد کے رہ نما زیاد النخالہ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کی مقامی قیادت بھی موجود تھی۔
ملاقات میں دونوں رہ نمائوں نے مزاحمتی پروگرام کو تحریک آزادی فلسطین کا اہم ترین ذریعہ قرار دیا اور اس سے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے غزہ میں جوائنٹ مزاحمتی آپریشنل کنٹرول روم کو فعال اور متحرک کرنے اور مزاحمتی وسائل کو ترقی دینے پر زور دیا۔
دونوں جماعتوں نے غزہ ک پٹی کے محاصرے کے خلاف اورحق واپسی کے لیے جاری حق واپسی تحریک کو مزید آگے بڑھانے اور اسے پر امن رکھنے کا بھی اعلان کیا گیا۔
مشترکہ بیان میں غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مصر، قطر اور اقوام متحدہ کی زیرنگرانی ہونے والی کوششوں کو بھی سراہا اور کہا گیا کہ حماس اور اسلامی جہاد غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی جانے والی مثبت کوششوں میں ہر ممکن تعاون کریں گی۔
اس کے ساتھ ساتھ دونوں جماعتوں نے اسرائیل کو خبر دار کیا کہ اگر اس نے غزہ کی پٹی پر فوج کشی کی حماقت کی تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔
حماس اور اسلامی جہاد نے فلسطینی جماعتوں کےدرمیان مصالحت کے لیے کوششیں جاری رکھے اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متفقہ حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔