اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے صدر محمود عباس کی جانب سے فلطسینی قانون ساز کونسل کو تحلیل کرنے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ھماس کی طرف سے آج اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر عباس کا فلسطینی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان باطل ہے۔ انہوں نے اپنے من پسند فیصلوں کے لیے نام نہاد ایک دستوری عدالت قائم کر رکھی ہے۔ حماس دستوری عدالت ، اس کے فیصلوں اور صدر عباس کے انتقامی فیصلوں کو مسترد کرتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس کی طرف سے فلسطینی قانون ساز کونسل کو تحلیل کرنا سیاسی انتقام ہے۔ صدر عباس کے فیصلے سے حقائق تبدیل نہیں ہوسکتے۔
حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس قومی اتفاق رائے کو نظرانداز کرکےآمرانہ فیصلے کررہےہیں۔ محمود عباس اپنے آمرانہ فیصلوں سے فلسطین میں سیاسی نظام کی بساط لپیٹنا چاہتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربرا محمود عباس نےدوسری جماعتوں کو اعتماد میںلیے بغیر قانون ساز کونسل "پارلیمنٹ” تحلیل کردی اور چھ ماہ میں پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ صدر عباس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دستوری عدالت کے حکم پرکیا گیا ہے جس نے حال ہی میں ملک میں پارلیمانی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
ہفتے کے روز رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ایک اجلاس سے خطاب میں صدر عباس نے کہا کہ ہم نے امریکیوں کو’نہیں’ کہہ دیا ہے۔ ہم آئندہ بھی امریکا اور دوسرے ملکوں کو’نہیں’ کہیں۔ اگر میں القدس چلا گیا تو پیچھے کہنے کو کچھ نہیں بچے گا۔ ہم فی الحال خاموش ہیں اورامریکیوں کے اقدامات کو قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ القدس کی سودے بازی نہیں کریں گے کیونکہ یہ فلسطینی قوم کا ابدی اور دائمی دارالحکومت ہے۔ ہم فلسطینی قوم کو عالمی اداروں میں تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے۔
صدر محمود عباس نے کہا کہ ہماری قوم پرعزم ہے اور ہم اسرائیلی مظالم کو مزید برداشت نہیں کریںگے اور نہ ہی امریکا کی طرف سے اس کی کسی پیشکش کا انتظار کریں گے۔ امریکی کردار غیر شفاف ہے۔اس لیے اس کے ساتھ بات چیت نہیںکی جاسکتی۔
صدر عباس نے یقین دلایا کہ فلسطینی اتھارٹی نیشنل کونسل اور مرکزی کونسل کے فیصلوں کو نافذ کریں گے۔