اسرائیلی قابضافواج نے کل جمعہ کی شام جنوبی قصبے حوارہ میں ایک شہید 19 سالہ لبیب ضمیدی کے جنازے پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں درجنوںفلسطینی شہری زخمی ہوگئے۔
عینی شاہدین نےبتایا کہ اسرائیلی فوج نے حوارہ میں شہید ضمیدی کے جنازے پر حملہ کیا۔ اس حملے میںقابض فوج نے جنازے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کی، ربڑ کی کوٹڈ دھاتی گولیوں کااندھا دھند استعمال کرنے کے ساتھ وحشیانہ انداز میں آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
قابض فوجیوں نےیہ حملہ اس وقت کیا جب قصبے کے وسط میں شہدا کے لیے نماز جنازہ ادا کرنے کے بعدجنازے کے شرکاء تدفین کی تیاری کررہے تھے۔
شہید کے جسد خاکیکو اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے سوگواروں نے ’’اللہ اکبر‘‘ کے نعرے لگائے اوراسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔
جنازے کے شرکاءپر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد قابض فوج اور فلسطینی شہریوں کے درمیان تصادم ہوا۔اس دوران قابض فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 51 شہری زخمیہوئے۔ ان میں 19 افراد دھاتی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔
قابض فورسز نے پریسکے عملے پر بھی حملہ کیا انہیں تقریب کی کوریج سے روکنے کے لیے ان پر صوتی بم اورزہریلی گیس پھینکی۔
جمعہ کو اسرائیلیقابض فوج نے نابلس کے جنوب میں واقع قصبے حوارہ سے 12 شہریوں کو گرفتار کر لیا۔
مقامی ذرائع نےبتایا کہ قابض فوج نے 12 شہریوں کو حراست میں رکھنے کے بعد ان میں سے بعض کو رہاکردیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں زید عودہ، مومن عودہ اور مامون نایل عودہ شامل ہیں۔
ہزاروں شہریوں نےشہید ضمیدی کے جسد خاکی کو ان کی آخری آرام گاہ تک پہنچایا۔ قبل ازیں شہید کے جسدخاکی کو نابلس شہر کے رفیدیا ہسپتال سے جنازہگاہ لے جایا گیا۔