فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت نام نہاد سیکیورٹی اداروں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق فروری میں عباس ملیشیا نے فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی 411 بارپامالیوں کا ارتکاب کیا۔
عباس ملیشیا فروری میں روز مرہ کی بنیاد پر فلسطینی شہروں کے گھروںپر دھاوے بولتی، گھروں میں گھس کر تلاشی کی آڑ میں توڑپھوڑ اور لوٹ مار کرتی، شہریوں کی املاک پرقبضہ کرتی اور نہتے شہریوں کی گرفتاریاں کرتی رہی ہے۔
عباس ملیشیا نے انسانی حقوق کی پامالیوں میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے رہ نما اور رکن پارلیمنٹ ابراہیم ابو سالم کو حراست میں لے لیا۔
سیکڑوں شہریوں کو حراست میں لینے کے بعد ان پر وحشیانہ تشدد کیاجاتا رہا۔ عباس ملیشیا نے فروری میں مجموعی طورپر 112 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔84 شہریوں کو حراستی مراکز میں طلب کیا گیا جب کہ 121 کو گھروں پر نظر بند کیا گیا۔ عباس ملیشیا نےت 34 بار دھاوے بولے اور 6 بار اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے گھروں میں تلاشی لی گئی۔ عباس ملیشیا نے 141 سابق اسیران کے حقوق کی پامالیاں کی گئیں۔ 96 شہریوں کو سیاسی انتقام کی بنیاد پر گرفتار کیاگیا۔ گرفتار ہونے والوں میں 21 طلباء، 5 اساتذہ، تین صحافی، ایک امام مسجد، 16 انسانی حقوق کے کارکن، ایک رکن پارلیمنٹ، 29 سرکاری ملازمین،تین کاروباری شخصیت اور چار انجینیر شامل ہیں۔