فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل 250 فلسطینی بچے ادنیٰ درجے کے انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اسیران کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قید خانوں میں 18 سال کی عمر سے کم 250 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ زیرحراست فلسطینی بچوں کے ساتھ انتہائی شرمناک سلوک کیاجاتا ہے۔ یہ بیان پانچ اپریل کو فلسطین میں بچوں کے قومی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سنہ 2000ء کی تحریک انتفاضہ کے بعد اب تک 10 ہزار فلسطینی بچوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔
بیان مین بیں بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں کے خلاف جرائم نوٹس لے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی عوفر، مجیدو، الدامون اور بعض دوسرے حراستی مراکز میں فلسطینی بچوں کو ڈالا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی بچوں کو رات کے پچھلے پہر ان کے گھروں سے اٹھا لیا جاتا ہے اور عقوبت خانوں میں کھانے پینے سے محروم رکھنے کے ساتھ انہین وحشیانہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور نام نہا الزامات کے تحت انہیں بھاری جرمانے کئے جاتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2015ء کو اسرائیلی فوج نے 400 فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا۔