جمعه 15/نوامبر/2024

"عمر البرغوثی” صہیونی وحشیوں کے سامنے کھڑا کوہ گراں!

ہفتہ 20-اپریل-2019

فلسطین پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جدو جہد کے دوران لازوال قربانیاں دینے والوں میں غرب اردن کے البرغوثی خاندان کی خدمات اور قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق البرغوثی خاندان کے ایک بہادر سپوت عمر البرغوثی گذشتہ نصف صدی سے صہیونی دشمن کے خلاف اور فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے کوہ گراں بن کر کھڑے ہیں۔

عمر البرغوثی کی بہادری اور تحریک آزادی کی جدو جہد کا سفر 40 سال قبل 1978ء میں شروع ہوا۔ عمرالبرغوثی اور ان کے بھائی نائل البرغوثی نے چالیس سال قبل  غرب اردن میں ایک غاصب یہودی آباد کار قتل کر دیا۔

اس کے بعد عمر البرغوثی اورنائل البرغوثی کو حراست میں لے لیا گیا۔ سنہ 1985ء میں انہیں رہا کردیاگیا مگر اس کے بعد انہیں بار بارگرفتار کیاجاتا رہا۔ مجموعی طور پر انہوں‌ نے 28 سال اسرائیلی زندانوں میں گزار دیئے۔

بہادری کی طویل داستان

عمر البرغوثی اور ان کی اہلیہ کے ساتھ ساتھ ان کے بچے بھی بار بار صہیونی زندانوں میں قید و بند کی صعوبتیں کاٹ چکے ہیں۔  چند ماہ قبل ان کے ایک جواں سال بیٹے صالح کو اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر شہید کر دیا جب کہ عاصف ابھی تک صہیونی زندانوں میں قید ہے۔ دو روز قبل صہیونی فوج نے اپنے سیاہ کارناموں‌ میں ایک اور کا اضافہ کرتے ہوئے عمر البرغوثی کا مکان مسمار کر دیا۔

اسی گھر میں عاصم اور شہید صالح البرغوثی نے جنم لیا تھا۔

33 سالہ عاصم 11 سال صہیونی زندانوں میں قید کاٹ چکا ہے۔ اسے 2018ء کو رہا کیا گیا مگر رواں سال جنوری میں مشرقی رام اللہ میں گیوات اساف یہودی کالونی میں ایک فدائی حملے کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔

29سالہ صالح کو اسرایئلی فوج نے رام اللہ میں سردا کے مقام پر گذشتہ برس دسمبر میں شہید کیا جب کہ 33 سالہ عاصم کا بھی حال ہی میں مکان مسمار کیا گیا ہے۔

عمر البرغوثی خاندان کا تعلق غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں کوبر کے مقام سے ہے۔جب سے حالیہ عرصے کے دوران صہیونی فوج نے البرغوثی خاندان کو زیرعتاب لانے کی کوشش کی ہے تو پورا قصبہ اس خاندان کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہے۔ اس قصبے کے کئی فلسطینی شہید ہونے کے ساتھ ساتھ 20 پابند سلاسل ہیں۔

قصبے میں دیواروں پر صالح البرغوثی، احمد جرار، محمد دار یوسف، عمر العبد، عاصم البرغوثی اور دیگر مزاحمت کاروں کی دیواروں پر کندہ ہیں۔

بہادری کی لازوال داستان

باسٹھ سالہ عمرالبرغوثی مسلسل بہادری اور جانثاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ فلسطینی قوم آزادی کے حصول کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔

حال ہی میں جب صہیونی فوج نے عاصم البرغوثی اور عمرالبرغوثی کےمکانات مسمار کیے تو عمر کو اپنے گھر کے ملبے پرکھڑے دیکھا گیا۔

اس موقع پرعمرالبرغوثی نے کہا کہ ایک قابض فوجی نے مجھ سے سوال پوچھا کہ عاصم کا مکان کہاں ہے تو میں‌ نے اسے جواب دیا ہر فلسطینی کا گھر عاصم کا گھر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن ہمارے گھر تو مسمار کرسکتا ہے مگر وہ ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتا۔

مختصر لنک:

کاپی