اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کےسیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے حماس کو کئی بار مذاکرات کی پیش کش کی مگر حماس نے امریکی پیشکش ٹھکرا دی۔
ابو مرزوق نے’ٹویٹر’ پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کی دو وجوہات ہیں۔ پہلا سبب امریکی انتظامیہ کی طرف سے قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنے کا پلان ‘صدی کی ڈیل’ اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مذاکرات سے انکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے قومی یکجہتی اور اتحاد کے تحفظ کے لیے امریکی انتظامیہ سے مذاکرات سے انکار کیا۔
خیال رہے کہ 6 دسمبر 2017ء کو امریکا کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد فلسطینی اتھارٹی نےامریکا کےساتھ ہرطرح کے تعلقات اور روابط ختم کردیے تھے۔ فلسطینی اتھارٹی کے اس موقف کو قومی سطح پر سراہا گیا اگرچہ فلسطینی اتھارٹی اور امریکا کے درمیان پس چلمن رابطے موجود ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی اخبار’یسرائیل ھیوم’ نے رام اللہ میں ایک سینیر عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور امریکا کے درمیان رابطے ہوئے ہیں۔ یہ رابطے فلسطینی اتھارٹی اور امریکا کے درمیان جاری بائیکاٹ ختم کرنےکی راہ ہموار کرسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ ماجد فرج عن قریب امریکا کا سفر کریں گے جہاں وہ امریکی حکام سے بات چیت کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور صدرعباس کے مندوبین میں رابطے ہیں۔