اسرائیلی حکام کی طرف سے زیرحراست بھوک ہڑتالی فلسطینی رہ نما الشیخ جمال الطویل کو رہائی کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد انہوں نے بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران میڈیا سینٹر کے مطابق صہیونی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ الشیخ جمال الطویل کی موجودہ انتظامی حراست ختم ہونے کے بعد ان کی سزا میں تجدید نہیں کی جائے گی بلکہ انہیں رہا کردیا جائےگا۔ صہیونی حکام کی اس یقین دہانی کے بعد الشیخ جمال الطویل نے بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ جمال الطویل نے 15 جولائی کو اسرائیلی جیل میں بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ انہیں 15 اپریل 2018ء کو حراست میں لیا گیا اور بغیر کسی الزام کے انتظامی حراست میں منتقل کردیا گیا تھا۔ 8 ماہ کے بعد انہیں رہا کیا گیا مگر انہیں ایک با پھر گرفتار کرکے نام نہاد انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل کردیا گیا۔
الشیخ جمال الطویل غرب اردن میں حماس کے سرکردہ رہ نما ہیں۔ یہ ان کی پہلی گرفتاری یا قید نہیں بلکہ وہ 15سال کا عرصہ صہیونی ریاست کی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔ ان میں سے چار سال وہ انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل رہے ہیں۔