جمعه 15/نوامبر/2024

لبنانی وزیر لیبر کے اقدامات ‘سنچری ڈیل’ میں امریکا کی معاونت کے مترادف

پیر 22-جولائی-2019

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے حصول اور علاقے کی ناکہ بندی کے خلاف جاری مظاہروں کی ذمہ دار سپریم قومی باڈی کے جنرل کوآڑڈینیٹر خالد البطش نے کہا ہے کہ لبنانی وزیرلیبر کمیل ابو سلیمان کا فلسطینی پناہ گزینوں کو محنت مزدوری سے محروم کرنے کا فیصلہ’ظالمانہ’ اور فلسطینیوں کے خلاف تیار کیے گئےامریکا کے بدنام زمانہ’سنچری  ڈیل’ منصوبے کو آگے بڑھانے میں معاونت کے مترادف ہے۔

خالد البطش نے مرکزاطلاعات فلسطین کودیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ لبنانی وزیر کے فیصلے کے اہداف میں فلسطینی پناہ گزینوں کو لبنان میں موجود پناہ گزین کیمپوں‌سے نکل کریورپی ملکوں کی طرف ھجرت پر مجبور کرنا اور قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔

خالد البطش جو اسلامی جہاد کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ہیں نے ایک سوال جواب میں‌کہا کہ لبنانی وزیر لیبر نے کود کو امریکی وفادار ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے حوالے سے ان کے اقدامات قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنے اور فلسطینی پناہ گزینوں کوان کے حقوق سے محروم کرنے کی امریکی پالیسیوں میں معاون کے متراد ہیں۔

البطش نے لبنانی حکومت پر زور دیاکہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حوالے سے وزیر لیبر کے انتقامی اقداما کو منسوخ کرتے ہوئے پناہ گزینوں پرعرصہ حیات تنگ کرنے کا فیصلہ واپس لے۔

انہوں نے لبنانی صدر ، حکومت اور پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ وزیر لیبر کے فیصلے کو منسوخ کریں اور فلسطینی پناہ گزینوں کو باعزت زندگی گذارنے کا حق دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لبنانی وزیر کی طرف سے یہ انتقامی اقدامات ایک ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب فلسطینی اور لبنانی حکام پناہ گزینوں کے حقوق کے حوالے سے مذاکرات کی تیاری کررہے ہیں۔ لبنان کی تعمیروترقی میں فلسطینی پناہ گزینوں‌کا خون بھی شامل ہے اور انہیں کسی صورت میں نظرانداز نہیں‌کیا جاسکتا۔

خیال رہے کہ لبنان کے وزیر لیبر نے حال ہی میں ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت غیرملکی تارکین وطن جن میں پناہ گزین بھی شامل ہیں کو نجی اداروں میں کام سے روکا جا رہا ہے۔ وزیر لیبر کے حکم پر 10 جون سے لبنان میں کام کاج کے مقامات پر چھاپے مار کر فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ جاری رکھی ہوئی ہے۔

لبنانی حکومت کے اس متنازع اقدام کے خلاف فلسطینی پناہ گزین سراپا احتجاج ہیں۔ اس حوالے سے فلسطینی تنظیموں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کی قیادت نے لبنانی وزیراعظم اور دیگر سرکردہ رہ نمائوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔

غزہ میں مظاہرے جاری رکھنے کا عزم
خالد البطش نے غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے حصول اور غزہ پراسرائیل کی 13 سال سے مسلط ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے مظاہرے جاری رکھنے کےعزم کا اعادہ کیا۔ انہوں‌نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کو مظاہرے روکنے کے لیے طاقت کے استعمال کی دھمکیاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں۔ فلسطینی اپنے حقوق کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی انتہا پسند جماعتیں بالخصوص بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں‌ سرگرم لیکوڈ پارٹی سیاسی مفادات کے لیے غزہ کے معاملے کو انتخابی مہم کے دوران اچھال رہی ہیں۔
انہوں‌ نے کہا کہ غزہ کی پٹی پراسرائیل کو جارحیت مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ فلسطینی مزاحمتی قوتیں صہیونی دشمن کے تعاقب اور گھات میں ہیں۔
اسلامی جہاد کے رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم حق خود ارادیت اور دیگر سلب کردہ تمام حقوق کے حصول کے لیےمسلح جہاد سمیت ہرسطح پر کوششیں جاری رکھے گی۔

انہوں‌نے کہا کہ مصرکی طرف سے اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی شرائط پرعمل درآمد پرمجبور کرنا چاہیے۔ صہیونی ریاست غزہ میں جنگ بندی کےعمل کو سبوتاژ کررہی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ میں شہریوں نے 30 مارچ 2018ء کو حق واپسی کے حصول اور انسداد ناکہ بندی کےلیے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ صہیونی فوج فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتی چلی آ رہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 318 فلسطینی  شہید اور 31 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ میں شہید کیے گئے 11 فلسطینیوں کے جسد خاکی اسرائیلی فوج نے قبضے میں لے رکھے ہیں جبکہ زخمیوں میں 500 کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی