اسرائیلی ریاست کی طرف سےسال 2018ء کے دوران فلسطینی بچوں کے وحشیانہ قتل عام کے واقعات کے باوجود اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیل کو ‘بلیک لسٹ’ یعنی شیم لسٹ میں شامل نہ کرنا قابل مذمت قرار دیا جا رہا ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ تسلیم کرچکی ہے کہ اسرائیل سال 2018ء کے دوران بھی ماضی کی طرف فلسطینی بچوں کے قتل عام میں ملوث رہا ہے مگر اس کے باوجود اقوام متحدہ نے صہیونی ریاست کے جرائم پر پردہ ڈال کر قاتل کا دفاع کیا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے گذشتہ روز ‘شیم لسٹ’ جاری کی گئی ہے جس میں سال 2018ء کے دوران بچوں کےقتل میں ملوث حکومتوں اور تنظیموں کو شامل کیا گیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ فہرست میں اسرائیل کوشامل نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ عالمی رپورٹس کی روشنی میں اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیے جانے کے بعد فلسطینی بچوں کی قاتل ریاست کوبلیک لسٹ کرے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ دہرے معیار پر چل رہی ہے۔ ایک طرف اسرائیلی ریاست کے جرائم کی تحقیقات کی جاتی ہیں اور جنگی مجرم قرار دیے جانے کے باوجود اسرائیل کے خلاف کوئی موثر قانونی کارروائی نہیں کی جاتی۔