امریکی میڈیا نےانکشاف کیا کہ قابض اسرائیلی حکومت ایک مہم کے اخراجات کی مالی اعانت فراہم کر رہیہے جس میں سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کیا گیا تاکہ امریکی قانون سازوںاور امریکی رائے عامہ کو اسرائیل نواز پیغامات پہنچائے جا سکیں۔
بدھ کو نیویارکٹائمز نے نام نہاد اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے ارکان کے حوالے سے کہا کہ "یہمہم غزہ کی پٹی کے خلاف جاری جنگ کے لیے عوامی حمایت کو متحرک کرنے کے لیے شروع کیگئی تھی”۔
اخبار نے نوٹ کیاکہ اسرائیلی میڈیا کی نگرانی کرنے والی تنظیم ’فیک رپورٹر‘ نے پہلی بار اس معاملےکی اطلاع گذشتہ مارچ میں دی تھی۔
اخبار کے مطابقتل ابیب کی مارکیٹنگ کمپنی "Stoic‘‘ کواسرائیلی وزارت سے آپریشن کرنے کے لیے 2 ملین ڈالر موصول ہوئے، کیونکہ اس نے امریکیہونے کا بہانہ کرتے ہوئے سینکڑوں اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے کانگریس کے اراکینپر اسرائیل کی حمایت کرنے پر زور دینے والی پوسٹیں تیار کیں۔
اس مہم نے خاصطور پر کانگریس کے ممتاز سیاہ فام ڈیموکریٹک ارکان کو نشانہ بنایا جیسے کہ رکنکانگری حکیم جیفریز اور سینیٹر رافیلوارنوک شامل ہیں۔ امریکی اخبار کے مطابق جعلی اکاؤنٹس نے ان پر زور دیا کہ وہاسرائیلی قابض فوج کو دل کھول کر فنڈنگ جاری رکھیں۔
مہم نے نو ایجنڈااور انفولڈ میگزین جیسے ناموں کے ساتھ جعلی نیوز ویب سائٹس بھی بنائی، جنہوں نےجنگ کے دوران اسرائیل کی پوزیشن کو فروغ دینے کے لیے CNN اور وال اسٹریٹ جرنل سمیت میڈیا آؤٹ لیٹس سے مواد چرایا اوردوبارہ لکھا۔ جعلی اکاؤنٹس کو پھر Reddit سےمنسلک کیا جاتا ہے تاکہ ان کے جعلی مضامین کو پھیلایا جا سکے۔
اخبار نے مزید لکھاکہ "کبھی کبھی یہ کوشش ناکام رہی،کچھ اکاؤنٹس پر استعمال ہونے والی پروفائل تصویریں ان کے لگائے گئے افسانویکرداروں سے میل نہیں کھاتیں اور پوسٹوں میں استعمال ہونے والی زبان کو روک دیا گیاتھا”۔
اخبار کی طرف سےذکر کردہ مثالوں میں 118 پوسٹس میں جن میں جعلی اکاؤنٹس نے اسرائیل کے حامی مضامینایک مشترکہ جملہ سامنے آیا کہ "مجھے اس نئی معلومات کی وجہ سے اپنے خیالات کااز سر نو جائزہ لینا چاہیے”۔
ٹائمز نے اشارہ کیاکہ میٹا کمپنی جو فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک ہے نے گذشتہ ہفتے سے اس عمل میںخلل ڈالا ہے۔