قابض اسرائیلی حکامنے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں الشیخ جراح محلے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیےاقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کے ہیڈ کوارٹر سمیت اس اراضی پرقبضہ کر لیا اور اسے 1440 مکانات پر مشتمل بستی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یہ قدم ایجنسی کےخلاف بڑھتی ہوئی مہمات کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جس میں ایسی قانون سازی کی کوششیںشامل ہیں جواس کی قانونی حیثیت کو کم کرتی ہیں اور اس کی سرگرمیوں کو مجرمانہ بناتیہیں۔
کنیسٹ خارجہ اموراور سلامتی کمیٹی نے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی جس کا مقصد ’انروا‘ کے ساتھتعلقات منقطع کرنا ہے۔ توقع ہے کہ اس مسودے کو اگلے ہفتے حتمی رائے شماری کے لیے پیشکیا جائے گا۔ان قوانین کا مقصد ’انروا‘ کی آئینی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اس کیسرگرمیوں کو غیرقانونی بنانا ہے۔
قابض حکام نے”اسرائیل لینڈز اتھارٹی سے منظوری نہ ہونے” کی بنیاد پر ’انروا‘ کو الشیخجراح کے پڑوس میں اپنا مرکزی ہیڈ کوارٹر خالی کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس نے ایجنسیپر مالی جرمانہ عائد کیا تھا اور اسے بھاری رقوم ادا کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔
الشیخ جراح محلےمیں ’انروا‘ کے ہیڈ کوارٹر کو ایجنسی کا مرکزی دفتر سمجھا جاتا ہے۔ یہ گذشتہ مہینوںمیں اس علاقے میں انتہا پسند نوآبادکاروں کی طرف سے منظم کئی احتجاجی مظاہرے دیکھنےمیں آئے ہیں، جنہوں نے ہیڈ کوارٹر کو بند کرنے اور آس پاس کے علاقوں کو آگ لگانےکا مطالبہ کیا تھا۔