اسرائیلی اخبارات کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو کی کابینہ کا آج اتوار کے روز وادی اردن میں اجلاس ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں مقبوضہ وادی اردن میں ایک نئی یہودی کالونی کےقیام پر غور کیا جائےگا۔
دوسری جانب عرب ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے اسرائیل کے قومی سلامتی کے اداروں کے سربراہان نے وزیراعظم نیتن یاھو پر دبائو ڈال کر مقبوضہ وادی اردن کے اسرائیل سے الحاق کے اعلان سے متعلق ان کا موقف تبدیل کردیا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق سینیر اسرائیلی عہدیداروں نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو وادی اردن اورمغربی کنارے کے دیگر علاقوں کے اسرائیل سے الحاق کا اعلان کرنے سے روک دیا ہے۔ دوسری جانب نیتن یاھو نے کل اتاور کو اپنی کابینہ کا اجلاس وادی اردن میں منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اخبار نے تل ابیب کے با خبر سیاسی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف اویو کوخاوی اورداخلی سلامتی کےذمہ دار ادارے’ شن بیٹ’ کے سربراہ ، نڈاو ارگامن نے نیتن یاہو کو مغربی کنارے کے بہت بڑے علاقوں شمالی بحر مردار، غرب اردن کی یہودی کالونیوں اور وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اعلان سے روک دیا۔ دوسری جانب آج اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے وادی اردن میں ایک یہودی کالونی میں کابینہ کا معمول کا اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو نے پریس کانفرنس سے 10منٹ قبل سلامتی کے اداروں کے سربراہان سے رابطہ کیا۔ اس موقع پر نیتن یاھو نے انتہائی تلخ لہجہ اپنایا مگر سیکیورٹی سرہرابان نے وزیراعظم کی کوئی چیخ پکار نہ سنی۔ انہوں نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انتہائی سخت زبان استعمال کی۔