جمعه 15/نوامبر/2024

یہودی آباد کاروں کو فلسطینی اراضی کی خریداری کی اجازت کا قانون

جمعرات 19-ستمبر-2019

قابض صہیونی ریاست نے حال ہی میں ایک نیا قانون تیار کرنا شروع کیا ہے جس کے تحت فلسطین میں بسائے گئے یہودی آباد کاروں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں زمینوں کی خریداری اور مالکانہ حقوق کے حصول کی اجازت دی جائے گی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں سرزمین میں یہودیوں کو مالکانہ حقوق دینے کی مذموم کوشش اسرائیل کا ایک نیا استبدادی ہتھکنڈہ قرار دیا ہے جس کا مقصد فلسطینی قوم پران کے وطن میں عرصہ حیات تنگ کرنا اور یہودیوں کو زیادہ سے زیادہ اپنے پنجے گاڑھنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

آج تک یہودی آباد کاروں کو مغربی کنارے میں براہ راست اراضی خریدنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس طرح کا کوئی بھی معاہدہ اور یا لین دین صہیونی بروکریا کمپنیوں کے طریقہ کار کے ذریعے طے کیے جاتے ہیں۔اسرائیل کی سول اڈمنسٹریشن کی طرف سے ان کی منظوری دی جاتی تھی۔

کچھ دن پہلے اسرائیلی فوج نے ایک رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ یہودی آباد کاروں کو کمپنیوں اور بروکروں کے بجائےبراہ راست  فلسطینیوں سے ذاتی طور پر  ثالثی کے بغیر زمین خریدنے کی اجازت دی جائے۔

قانون دان وکیل محمد ابو علی نےمرکزاطلاعات فلسطین کے نمائندے کو بتایا کہ آج تک کا یہ قانون ایک فوجی آرڈر تک محدود رہا ہے۔ یہ آرڈر  1967 سے پہلی اپنایا گیا۔ اس قانون کی بنیاد اردن کے قانون پر مبنی ہے جس کے تحت غیر فلسطینیوں یا اردنی باشندوں کے لیے مغربی کنارے کی اراضی کی براہ راست خریداری کو روکنا سکے۔

اس کے مطابق اگر کوئی آباد کار اراضی خریدنا چاہتا ہے تو یہ صیہونی دلال کمپنیوں کے ذریعے سے سودے بازی کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اس سے زیادہ خطرناک چیز یہ ہے کہ اراضی کا اندراج ابھی بھی قابض سول  انتظامیہ کے ہاتھ میں ہے۔ سول ایڈمنسٹریشن کا ادارہ فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کرنے اور شہریوں کو ان کی املاک لوٹنے میں آباد کاروں کے ساتھ مدد دینے کی اجاز دیتا ہےاور ان کی مدد کرتا ہے۔

یہودی آباد کاری کی توسیع کی راہ ہموار کرنے کی کوشش

اسرائیلی اخبار ہارٹز نے خبر دی ہے کہ "اسرائیلی وزارت دفاع میں قانونی مشیروں کی ٹیمیں قانونی نقطہ نظر اورغیر معمولی سفارشات پیش کرتی ہیں جس کی وجہ سے وہ عارضی حیثیت سے آباد شہریوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں زمین کا مالک بنانا چاہتے ہیں۔

یہ سفارش آبادکاروں کی شکایات کے بعد آئی ہے کہ مغربی کنارے میں نافذ العمل قانون نے مغربی کنارے میں آبادکاری کے توسیع کو روک رہا ہے دوسرے الفاظ میں قانون کا مقصد غرب اردن میں یہودی آباد کاری کی توسیع کی کوششوں کوآگے بڑھانا ہے۔

صہیونی کمپنیوں کا غلبہ

آباد کاروں کے ذریعہ اراضی کی خریداری کے لیے موجود قوانین کی وجہ سے صہیونی کمپنیوں نے اپنا کنٹرول اوراجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی۔

غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کی کمپنی’امناہ’  جو زیف ہافر کے زیر انتظام کام کررہی ہے مغربی کنارے میں آباد کاروں کی زیادہ تر فروخت اور خریداری کو کنٹرول کرنے کے لیے مشہور ہے۔اس کے علاوہ کئی دوسری اسرائیلی تنظیمی بھی اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

نئے قانون کا مطالبہ کرنے والے آباد کاروں کے احتجاج کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ  اسرائیلی آبا دکاروں کا موقف ہے کہ موجودہ قانون فلسطینی اراضی کو خریدنے اور مطلوبہ آبادکاری میں توسیع میں رکاوٹ ہے۔ یہودی آباد کارایک ایک طرف دلالوں کو بھاری رقوم ادا کرتے ہیں دوسری طرف انہیں فلسطینیوں کو املاک کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔

نئے طریقہ کارکی ضرورت

اراضی کی خریداری کے عمل کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بیچنے والا فلسطینی ہوگا۔ اسرائیل کا یہ ایک دھوکہ دہی کا عمل ہے

کئی عشروں سے  بہت سے فلسطینی موکلوں نے زمینیوں کی خریداری کی ہے  جب کہ بعض  بھیس بدل کرزمین غیرملکی کمپنی کو سرمایہ کاری کی آڑ میں غرب اردن لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہودی آباد کاروں کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں فلسطینی اراضی ہتھیانے کے لیے قانون اور طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

مختصر لنک:

کاپی