فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی فائرنگ کےنتیجے میں ایک فلسطینی نوجوان شہید اور کم سے کم 54 شہری زخمی ہو گئے۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق جمعہ کے روز غزہ میں حق واپسی ریلیوں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 28 سالہ علاء نزار حمدان شہید اور کم سے کم 54 فلسطینی زخمی ہوئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ جمعہ کو غزہ کےمشرقی علاقوں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔
اطلاعات کے مطابق طبی عملے کے چار کارکنوں سمیت درجنوں فلسطینی براہ راست گولیاں لگنے جب کہ دیگر شہری آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی ہوئے۔
مقامی فیلڈ آبزرور نے بتایا کہ قابض فوج نے جنوبی غزہ میں حق واپسی تحریک کے 77 ویں جمعہ کو مظاہرین پر مشین گنوں، آنسوگیس کی شیلگ اور دھاتی گولیوں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت کم سے کم54 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے پر امن فلسیطنیوں پر مشین گنوں سے شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں سے بعض کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز غزہ میں مختلف مقامات پر حق واپسی ریلیاں نکالی گئیں۔ قابض فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر گولیاں چلائیں اور ان پر آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے تھے۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین کی حق واپسی تحریک 30 مارچ 2018ء سے جاری ہے۔ اس تحریک کےآغاز سے اب تک 324 فلسطینی شہید اور 31 ہزار سے زاید زخمی ہو چکے ہیں۔ قابض فوج نے 16 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی اپنے قبضے میں لے رکھے ہیں۔