اسرائیل کی مرکزی عدالت نے مقبوضہ فلسطینی شہر حیفا سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ امجد جبارین کو 16 سال قید اور 5 لاکھ 16 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔
قابض حکام نے "جبارین” پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ 14 جولائی 2017ء کو بیت المقدس میں مسجد اقصی کے صحن میں اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کی مدد کررہے تھے۔
ام الفحم سے تعلق رکھنے والے محمد احمد محمد جبارین ، محمد احمد مفضی جبارین اور محمد حامد جبارین کے ذریعہ کئے گئے آپریشن میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک اور تینوں فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔ یہ ایک فدائی حملہ تھا جس میں اسرائیلی فوج کے بہ قول احمد جبارین نے ان کی مدد کی تھی۔
اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے فرد جرم میں کہا ہے کہ تصادم کے تینوں فلسطینی نوجوانوں کو شہید کردیا گیا۔ احمد جبارین نے انہیں ‘کارل گوستاو’ نامی اسلحہ فراہم کیا اور دیگر نوعیت کی مدد فراہم کی تھی۔
استغاثہ اور اسرائیلی پبلک سیکیورٹی ایجنسی "شابک کا کہنا ہےکہ امجد جبارین نے جھڑپ سے قبل تینوں مزاحمت کاروں کو اپنا اسلحہ مسجد اقصی منتقل کرنے کے لیے معاونت کی۔ امجد جبارین شادی شدہ ہے اور اس کی ایک 3 سال کی لڑکی ہے۔