پنج شنبه 09/ژانویه/2025

فلسطینی علاقوں میں فلسطینی آبادی میں اضافے پر اسرائیلی دانشور پریشان

جمعرات 1-ستمبر-2022

 اسرائیل کی حیفا یونیورسٹیمیں جغرافیہ کے پروفیسر آرنون سوفر نے کہا ہےکہ "زیادہ تر اسرائیلیوں کو آبادیکے اس خطرے کا ادراک نہیں ہے جس کی طرف (اسرائیل) پھسل رہا ہے، کیونکہ اسے اندازہنہیں کہ وہ تیزی کے ساتھ اقلیت بن رہا ہے۔

اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق سوفر نے کہا کہ وہ اسرائیل میںمقیم لاکھوں غیر یہودیوں اور غیر شہریوں کی تعداد جاننے کے بعد اس نتیجے تک پہنچےہیں کہ فلسطینی علاقوں میں غیریہودی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

سوفر کے مطابق مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی سمیت مقبوضہ علاقوںمیں 7.53 ملین فلسطینیوں کے ساتھ 7.45 ملین یہودی اور غیر یہودی رہتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب غیر اسرائیلی باشندوں کی تعداد کومدنظر رکھا جائے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہودیوں کا تناسب خطے کی کل آبادی کے 46 سے47 فیصد کے درمیان ہے۔

سوفر نے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ اگرچہ حالیہ برسوں میں یہودیآبادی میں شرح پیدائش زیادہ رہی ہے لیکن اموات کی شرح بھی زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عرب آبادی کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ان کی اوسط عمر یہودی آبادی سے بہت کم ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سرکاری صہیونی سینٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس نے اشارہکیا ہے کہ 2021 کے آخر تک قابض ریاست میں (مغربی کنارے کی بستیوں میں آباد کاروں سمیت)9.449 ملین لوگ رہ رہے ہیں۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ان میں سے 6.982 ملین (74%) یہودی،1.99 ملین (21%) فلسطینی اور  چار لاکھبہتر ہزار (5%) غیر یہودی یا فلسطینی عرب ہیں۔

فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات کے مطاب مغربی کنارے میں فلسطینیوںکی آبادی صرف 30 لاکھ سے زیادہ ہے اور غزہ کی آبادی محض 20 لاکھ ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی