اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل کم سن فلسطینی بچوں پر صہیونی جلادوں اور وحشی درندوں کا وحشیانہ تشدد جاری ہے۔ تشدد کا سامنا کرنے والے متعدد بچوں نے اپنے ساتھ برتے جانے والے سلوک کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو لرزہ خیز واقعات بیان کیے ہیں۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران نے بعض کم عمر بچوں پر تشدد کے حربوں کی تفصیلات نقل کی ہیں اور ان بچوں سے گفتگو کی ہےجو اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل رہے ہیں۔
17 سالہ معتصم انور شیخہ نے بتایا کہ اسے اسرائیلی فوج نے بیت المقدس میں شعفاط کیمپ سے حراست میں لیا اور گرفتاری کے فوری بعد اس پر تشدد شروع کردیا گیا۔
اس نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے اسے بدنام زمانہ ٹارچر سیل ‘مسکوبیہ’ میں 30 دن تک رکھا جہاں اسے دن رت جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔ اسے مارا پٹا جاتا اور نیند سے محروم رکھا جاتا۔
17 سالہ عبدالمنعم النتشہ اور 16 سالہ اسامہ طہ نے بتایا کہ انہیں کئی روز تک ایک پولیس عقوبت خانے میں رکھا گیا۔
دونوں کو مسلسل 4 گھنٹے تک زنجیروں میں جکڑ کر مسکوبیہ حراستی مرکز میں رکھا گیا جہاں ان پر جسمانی تشدد کے ساتھ گالم گلوچ بھی کی گئی۔
17 سالہ عبدالرحمان ابو لیلی نے بتایا کہ اسے گرفتاری کے بعد بیتح تکفا حراستی مرکز میں ڈالا گیا۔ وہاں اسے 10 روز تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
16 سالہ اوس راید رشید نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اس کے گھر میں دروازہ توڑ کرگھس کراسے حراست میں لیا۔ اس کے بعد اسے مسلسل 10 گھنٹے تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید 5500 فلسطینیوں میں سے بیشتر کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان میں 41 خواتین، 230 بچے، 450 انتظامی قیدی اور 1000 مریض شامل ہیں۔