اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبےکے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ارض فلسطین میں مزاحمت کا پروگرام کم زورنہیں ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تہران میں قاسم سلیمانی کی تعزیت کے لیے لگائے گئے کیمپ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطین کی مبارک سرزمین سے آئے ہیں۔ ہم القدس شریف سے اپنے رہ نما خامنہ ای اور اسلامی جمہوریہ ایران سے تعزیت لیے آئے ہیں تاکہ قاس سلیمانی کی شہادت پر تعزیت کرسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کا قتل تاریخ کا بدترین جرم، جارحیت، بربریت اور خون آشامی کی امریکی پالیسی کی بدترین مثال ہے۔ قاسم سلیمانی کا جرم مستوجب سزا ہے ، اسے مسترد کردیا جائے اور مجرموں کو اس کی سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کے غاصبانہ پروگرام کے مقابلے میں ارض فلسطین پرمزاحمتی پروگرام ہے۔ یہ پروگرام کم زورنہیں ہوگا بلکہ یہ پوری قوت کے ساتھ جاری رہے گا۔ مزاحمتی پروگرام پسپا نہیں ہوگا۔ قاتلانہ حملوں کی پالیسی سے ہماری قوت اور القدس کی آزادی کے لیے ہماری جدو جہد اور بھی تیز ہوگی۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے پوری زندگی مزاحمت تقویت اور اس کی مضبوطی کے لیے کام کیا۔ حماس ان کی خدمات کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتی اور ان کے جنازے میں شرکت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔
خیال رہے کہ حماس کا اختیاراتی وفد گذشتہ روز ایران کے خصوصی دورے پر تہران پہنچے۔ حماس کے وفد کی قیادت اسماعیل ھنیہ کررہے ہیں۔ وفد میں موسیٰ ابو مرزوق، حسام بدران، زاھر جبارین، اسامہ حمدان اور دیگر رہ نما شامل ہیں۔