جمعه 15/نوامبر/2024

عراق میں ایرانی حملوں میں11 امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف

ہفتہ 18-جنوری-2020

امریکی فوج کے ایک اعلان کے مطابق 8 جنوری کو عراق میں عین الاسد کے فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے میں زخمی ہونے والے 11 امریکی فوجیوں کا علاج مکمل ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی فوج نے ابتدا میں کہا تھا کہ اس کا کوئی فوجی زخمی نہیں ہوا۔

امریکی مرکزی کمان کے ترجمان کیپٹن بیل اوربین کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی حملے میں کوئی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا تاہم دھماکے کے سبب متعدد فوجیوں کے دماغ زور دار دھمک سے متاثر ہوئے۔ ان کی حالت کا ابھی تک جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق احتیاطی تدابیر کے مقصد سے متاثرہ فوجیوں میں سے 3 کو کویت میں عریفجان کیمپ اور 8 کو جرمنی میں لینڈشٹل ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام تر مطلوبہ معائنوں اور ٹیسٹ کے کے بعد یہ فوجی کویت اور جرمنی سے واپس آ کر اپنی خدمات کا دوبارہ آغاز کر دیں گے۔

عراق کے صوبے انبار میں عین الاسد کے بڑے فوجی اڈے میں 1500 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

دوسری جانب عراق کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے ترجمان میجر جنرل عبدالکریم خلف نے عراقی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ فوج کے سربراہ نے امریکی فوج کی کارروائیوں کے دوبارہ آغاز کی منظوری نہیں دی ہے۔ یہ کارروائیاں 10 روز سے معطل ہیں۔

اس سے قبل نیویارک ٹائمز نے امریکا کے دو عسکری ذمے داران کے حوالے سے بتایا تھا کہ وزارت دفاع (پینٹاگان) داعش تنظیم کے انسداد کے سلسلے میں عراقی فوج کے ساتھ اپنے تعاون کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنا چاہتی ہے۔ اس کا مقصد دہشت گرد تنظیم کو موجودہ صورت حال سے فائدہ اٹھانے سے روکنا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اور عراق کے درمیان مشترکہ عسکری کارروائیوں کا سلسلہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے دو روز بعد 5 جنوری کو موقوف ہو گیا تھا۔

اسی روز عراقی پارلیمنٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ملک میں تمام غیر ملکی افواج کے وجود کو ختم کیا جائے۔

مختصر لنک:

کاپی