اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نام نہاد امن منصوبے’صدی کی ڈیل’ کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔ ان لرزہ خیز انکشافات میں بتایا گیا ہے کہ امریکا اسرائیل کے لیے کیا کرنا چاہتا ہے اور فلسطینیوں کے حقوق کو کس طرح پامال کرنے کی اسکیم تیار کررہا ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل ’12’ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ ‘صدی کی ڈیل’ کے عنوان سے جس امن منصوبے کا اعلان کرنے کی تیاری کررہی ہے اس میں فلسطینیوں کے حقوق کی بات نہیں کی گئی۔
عبرانی ٹی وی چینل نے امریکی امن اسکیم کے اہم نکات سے پردہ چاک کیا ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق امریکا نے مشرق وسطیٰ بالخصوص فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جس فارمولہ پیش کیا ہے اس میں فلسطینی ریاست کا بہ ظاہر کوئی ذکر نہیں تاہم ضمنی طورپر یہ کہا گیا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست قائم کی جاتی ہے تو اس کی سرحدوں کا کنٹرول فلسطینیوں کے پاس نہیں بلکہ اسرائیل کے پاس ہوگا۔ بیت المقدس پر فلسطینیوں کا کوئی حق نہیں ہوگا اور یہ شہر اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔ پورے مغربی کنارے پر اسرائیل کی خود مختاری قائم ہوگی جس میں غرب اردن کا ‘سیکٹر C’ بھی شامل ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق امریکی منصوبے میں کہا گیا ہے کہ اگر فلسطینی اپنی الگ سے ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں درج ذیل چار شرائط قبول کرنا ہوں گی۔
اول: اسرائیل کو یہودی مذہبی نظریات پرقائم ریاست تسلیم کرنا ہوگا
دوم: غزہ کے علاقے کو مکمل طورپر غیر مسلح کرنا ہوگا۔
سوم:حماس کو غیرمسلح ہونا ہوگا
چہارم: بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ عبرانی ٹی وی نے یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں کیے ہیں جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ منگل سے قبل مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے’صدی کی ڈیل’ کو سامنے لانے والے ہیں۔
جمعرات کو امریکی نائب صدر نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور اپوزیشن لیڈر بینی گینٹز کو صدی کی ڈیل پربات چیت کے لیے وائٹ ہائوس کے دورے کی دعوت دی تھی۔