فلسطینی وزارت اوقاف اور مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2020ء کے دوران اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پورف سیکیورٹی میں 26 بار یہودیوں آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پراجتماعی دھاوے بولے۔ رپورٹ کے مطابق جنوری میں صہیونی انتظامیہ نے 48 بار مسجد ابراہیمی میں اذان پر پابندی لگائی گئی۔
وزارت مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوری دو ہزار بیس میں مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاووں اور تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا۔ صہیونی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مصلیٰ باب رحمت میں یہودیوں کو گھسایا گیا جہاں انہوں نے گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔
رپورٹ کے مطابق یہودی آباد کاروں کو دھاوں کے موقع پر اسرائیلی فوج، پولیس اور اسپیشل فورس کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی۔
یہودی آباد کاروں کے دھاووں کے ساتھ ساتھ قابض فوج اور پولیس نے مسجد اقصیٰ میں آنے والے نمازیوں کو بھی کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا۔ گذشتہ ماہ کئی فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے پرپابندی عاید کی گئی۔ پابندیوں کا سامنا کرنے والی شخصیات میں قبلہ اول کے امام الشیخ عکرمہ صبری بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2020ء میں غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع مسجد ابراہیمی کو یہودیانے کے لیے مسجد میں 48 بار نماز اور فلسطینی مسلمانوں کو اذان سے روکا۔