فلسطینی عوامی کمیٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ گذشتہ تیرہ سال سے اسرائیل کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی معاشی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ میں پانچ ہزار کارخانے بند ہوچکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غیرسرکاری کمیٹی کے کے سربراہ جمال الخضری نے بتایا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی معاشی صورت حال انتہائی ابتر ہے۔ ہزاروں افراد شہری جن میں انجینیر، لیبر، تعمیراتی شعبے کے ماہرین، آئی ٹی کے ماہرین اور دیگر شہری بے روزگار ہوچکے ہیں اور غزہ میں معیشت کی گاڑی رک چکی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کا علاقہ معاشی پابندیوں کی وجہ سے معاشی المیے کا سامنا کررہا ہے۔ ان پابندیوں نے غزہ کی پٹی میں عوامی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔ اسرائیلی پابندیوں نے غزہ کی دو ملین آبادی کو متاثر کیا ہے۔
الخری نے کہا کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ میں غربت کی شرح 85 فی صد تک پہنچ چکی ہے جب کہ بے روزگاری کی شرح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔