فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے جنوب میں واقع قصرہ میں مقامی فلسطینی آبادی کو بہ یک وقت دو وائرسوں کا سامنا ہے اور دونوں فلسطینیوں کے لیے مہلک ثابت ہو رہے ہیں۔ ایک وائرس یہودی آباد کاروں کی شکل میں فلسطینیوں پرمسلط ہے اور دوسرا کرونا کی وباء کی شکل میں موجود ہے۔ کرونا وائرس تو فلسطینی آبادی کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے مگر یہودی آباد کاروں کی شکل میں موجود وائرس فلسطینیوں کی جان ومال، زراعت اور دیگر املاک کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔
قصرہ گائوں میں ابھی تک کرونا کے صرف دو کیس سامنے آئے ہیں۔ اس قصبے کو ہنگامی حالت کے تحت بند کردیا گیا ہے اور شہری گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہنگامی حالت سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے یہودی آباد کاروں کے غول قصر میں داخل ہوجاتے ہیں۔
یہودی آباد کاری کا کینسر
قصر قصبے کے میئر عبدالعظیم الوادی کا کہنا ہے کہ فلسطینی قصبے کی فلسطینی آبادی کو دو طرح کے وائرسز کا سامنا ہے۔ ایک طرف کرونا کی وباء پھیل رہی ہے جس نے پوری دنیا میں ہنگامہ عظیم برپا کردیا ہے۔ دوسرا وائرس یہودی آباد کاری کی شکل میں ہے۔ یہودی آباد کاروں کے جرائم انسانی اور اخلاقی پہلوئوں سے بھی جرائم تصو کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قصر قصبے میں تین فلسطینی شہری کرونا کا شکار ہوئے ہیں۔ اس وقت کرونا کی وجہ سے قصر قصبے میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ یہودی آباد کار ہنگامی حالت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینی آبادی میں داخل ہوجاتے ہیں اور فلسطینیوں کے گھروں پرمیں گھس کر ان کی جانوں اور مال پرحملے کرتےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینیوں پرحملے کرونا کی نسبت زیادہ خطرناک ہیں۔