سعودی عرب کے عقوبت خانوں میں پابند ساسلاسل فلسطینیوں کے اہل خانہ کی ایک اور عید دکھوں، غم اور تکالیف میں گذر گئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عید کے ایام میں سعودی عرب کی جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے قید فلسطینیوں کی مشکلات ناقابل بیان ہیں۔ ان کے اہل خانہ بھی دکھ اور المیے میں وقت گذار رہے ہیں۔ ایک سال سے زاید عرصے سے درجنوں فلسطینی اور اردنی شہریوں کو سعودی عرب کی جیلوں میں قید کیا گیا ہے۔ ان کے اہل خانہ اور بچوں بدترین نفسیاتی اور ذہنی اذیت سے گذرنا پڑ رہا ہے۔ عید کی خوشیاں بھی ان کے دکھوں میں اضافے کا باعث بنی ہیں۔حتی کہ سعودی سفاک حکمرانوں نے قیدی فلسطینیوں کو عید کے موقعے پران کے اہل خانہ سے بھی ملنے سے روک دیا گیا تھا۔
عید کی خوشی کا کوئی احساس نہیں
سعودی عرب کی جیلوں میں قید ایک فلسطینی نژاد اردنی کی اہلیہ ام عاصم نے کہا کہ عید کا دن آتے ہی ان کے زخم ایک بار پھر تازہ ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ عید کےایام میں میرے بچوں کا اپنے والد کی یاد میں کیا حال تھا اور ان کے کیا جذبات تھے انہیں بیان نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ شوہر کی جیل میں قید خاندان کی تنہائی اور غم رمضان اور عید کے بابرکت ایام میں ہمارے جذبات کو حاوی ہوگئے۔
"قدس پریس” کو ایک بیان میں ام عاصم نے کہا کہ ہمیں مسلسل چوتھی عید پر سعودی حکام کی طرف سے اپنے خاندان کو ایک دوسرے سے جدا رکھا گیا۔ہمیں عید کے ایام میں ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی اور بچوں کو والدین سے ملنے سے محروم رکھا گیا ہے۔
ام عاصم نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے مطالبہ کیا کہ وہ مہربانی، کمال شفقت اور انصاف کا مظاہرہ کرتے ہوئے جیلوں میں قید تمام فلسطینی اور اردنی شہریوں کو رہا کریں۔
سعودی عرب کی جیل میں قید ایک فلسطینی کی بیٹی فاطمہ نے بتایا کہ رمضان اور عید کے دوران ہمارے گھر سے میرے والد کی غیر موجودگی کی وجہ سے ہم عید کی خوشیاں نہیں منا سکے۔ ہم ماضی میں اپنے والد کے ساتھ عید کی شاپنگ کرنے بازار جاتے مگر اس بار ایسا نہیں ہوسکا۔ اس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی حالت کافی دگر گوں ہے اوران کے خاندان اور بچے سخت مایوسی کا شکار ہیں۔