انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک فلسطینی تنظیم’ضمیر فائونڈیشن’ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہےکہ قابض صہیونی ریاست کی جیل میں قید ایک 17 سالہ فلسطینی لڑکی کو کرونا کی وبا کے ساتھ ساتھ بدترین نفسیاتی اذیتوں کا سامنا ہے۔ اسے بنیادی انسانی حقوق اور انسانی ضروریات سے محروم کردیا گیا ہے اور اسے ایک تاریک قید خانے میں ڈال دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ کے مطابق 17 سالہ محمود الغلیظ کا تعلق رام اللہ سے ہے اور چند روز قبل اسرائیلی جیل میں دوران حراست اس کے کرونا کا شکار ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے جیل میں دوسرے تمام قیدیوں سے الگ کردیا گیا ہے اور اسے بنیادی انسانی حقوق اور ہرقسم کی بنیادی انسانی ضرورت سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔
محمود الغلیظ کو 30 جولائی 2020ءکو اسرائیلی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ اس کے بعد چھ اگست کو اسے دوبارہ عدالت میں پیش کیا جانا تھا مگر کرونا کی تصدیق کے بعد اسے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ اسے مسلسل 14 روز کے لیے قید تنہائی میں منتقل کردیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے محمود الغلیظ کو 23 جولائی کو رام اللہ میں گھس کر اس کےگھر سے حراست میں لے لیا تھا۔ اس پر اسرائیلی فوجیوں پر سنگ باری کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔