اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے جماعت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ لبنان کے دورے کے موقعے پر بیروت کے قریب واقع ‘عین الحلوہ’ پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا۔ اس کیمپ میں فلسطینی پناہ گزین قیام پذیر ہیں۔ اسماعیل ھنیہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ میں جس والہانہ انداز میں استقبال کیا گیا، اس کی مثال پیش نہیںکی مثال پیش نہیں کی جاسکتی۔
سنہ 1992ء میں اسرائیل نے درجنوں فلسطینیوں کو ارض فلسطین سے بے دخل کرکے لبنان بھیج دیا تھا۔ اس بے دخلی کو فلسطینی ‘مرج الزھو’ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔
سنہ 1992ء کو فلسطین سے جبری بے دخلی کے بعد اسماعل ھنیہ کا یہ پہلا باقاعدہ دورہ ہے۔ فلسطینی پناہ گزین اسماعیل ھنیہ کو استقامت اور استقلال کی علامت قرار دیتے ہیں کیونکہ انہوںنے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی پر کوئی سودے بازی قبول نہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی تباہ کن جنگوں کا پامردی کےساتھ مقابلہ کیا مگرہرگام استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ اپنے اصولی اور دیرینہ موقف پر ڈٹے رہے۔
ان کے الفاظ، جملے، تقاریرہرچھوٹے بڑے کی زبان پر رہتے ہیں۔ وہ ایک ایسی کرشماتی شخصیت ہیں جن کے گرد آزادی پرپسند اور حق واپسی پریقین رکھنے والے جمع رہتے ہیں۔
اتوار چھ ستمبر کو ھنیہ جماعت کے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کے ہمراہ عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ میں پہنچے تو فلسطینی پناہ گزینوں نے ان سے محبت اور عقیدت کے اظہار کے طور پرانہیں اپنے کندھوںپر اٹھا لیا۔ کیمپ کے بوڑھے ھنیہ کے ہاتھوںپر بوسہ دیتے اور کئی ان کی پیشانی کو چومنے کے لیے لپکتے۔
اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ بیرون ملک موجود فلسطینی پناہ گزین کیمپ تحریک آزادی کے قلعے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزین کیمپوں سے ایسے ہیرو نکلے جنہوںنے تحریک آزادی فلسطین کے لیے بےپایاں خدمات انجام دیں۔
خیال رہے کہ لبنان میں مقیم فلسطینی پناہ گزین اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ‘اونروا’ کے ریکارڈ کے مطابق کل فلسطینی پناہ گزینوں کا 10 فی صد جب کہ لبنان کی کل آبادی کا 11 فی صد ہیں۔
لبنان میں 12 پناہ گزین کیمپ ہیں جن میں فلسطینی مقیم ہیں۔ ان میں نہر البارد، البداوی، برج البراجنہ، ضبیہ، مار الیاس، عین الحلوہ، الرشیدیہ،برج الشمالی، البص،شاتیلا، ویفل اور المیہ میہ شامل ہیں۔