شنبه 16/نوامبر/2024

بھوک ہڑتال فلسطینی کی زندگی بچانے کے لیے سوشل میڈیا پر مہم

پیر 12-اکتوبر-2020

اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے صہیونی جبر کے خلاف مسلسل 78 دن سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی ماہر الاخرس کی زندگی خطرے میں ہے مگر فلسطینی قوم، اسیر کے خاندان اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی بار بار اپیلوں کا صہیونی ریاست پرکوئی اثر نہیں ہو رہا ہے۔

دوسری طرف سوشل میڈیا پر بھوک ہڑتالی اسیر ماہر الاخرس کے ساتھ یکجہتی اور اس کی حمایت میں‌ایک زور دار مہم سامنے آئی ہے جس میں صارفین اور سماجی کارکن بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

گذشتہ روز چند گھںٹوں کے اندر اندر ‘#ماہر_الاخرس’ ٹرینڈ کرنے لگا۔ چند گھنٹے کے اندر اندر اس ٹرینڈ پر 16 ہزار ٹویٹس سامنے آئیں اور پانچ لاکھ افراد نے اسے پسند کیا۔

سوشل میڈیا پر ماہر الاخرس کے ساتھ یکجہتی اور نصرت کا اظہار کرنے والے سماجی کارکنوں کا ایک نکاتی مشترکہ مطالبہ ہے کہ بھوک ہڑتال اسیر ماہر الاخرس کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

اسرائیلی فوج نے ماہر کو 27 جولائی کو حراست میں لینے کے بعد 4 ماہ کی انتظامی قید میں منتقل کر دیا۔

سماجی کارکن سحر النحال نے لکھا کہ یہ بہت مشکل ہے کوئی شخص مسلسل 78 دن تک بھوک ہڑتال جاری رکھ کر بھی زندہ ہو مگر اس کی زندگی مسلسل خطرے کی طرف بڑھ ہی ہے۔ اس کی زندگی کا ہرآنے والا لمحہ باعث تشویش ہے۔ اگر اس کی بھوک ختم نہیں‌کرائی جاتی تو کسی بھی وقت وہ  جان کی بازی ہار سکتا ہے۔

خاتون سماجی کارکن فدویٰ عمر نے ماہر الاخرس کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس نے کہا کہ ماہر اخرس کو بغیر کسی جرم کے جیل میں ڈالا گیا ہے۔ اس کے خلاف کسی الزام کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جا رہا ہے بلکہ صرف انتقامی کارروائی کے تحت اسے پابندی سلاسل کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر اسیر ماہر الاخرس کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں اسے کابلان نامی ایک اسپتال میں قید کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں‌کا کہنا ہے ماہر الاخرس مسلسل بھوک ہڑتال کی وجہ سے بے ہوش ہیں اورانہیں‌ہوش میں‌لانے کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔ ہوش میں آنے کے بعد وہ اشاروں میں‌بات کرتے ہوئے صرف یہ کہتے ہیں کہ وہ رہائی یا شہادت تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔

سماجی کارکن حسام لبد کا کہنا ہے کہ اسیر ماہر الاخس اپنے خالی پیٹ اور کم زور جسم کے ساتھ صہیونی دشمن کے ظلم کا مقابلہ کررہے ہیں۔ وہ اپنی چھینی گئی آزادی واپس لینے کےلیے  بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شہید کا یہ عزم ہے کہ وہ دشمن کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں‌بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔

تجزیہ نگار یاسر الزعاترہ کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتالی اسیر ماہر الاخرس کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ مسلسل 77 دن سے بھوک ہڑتال کے باعث وہ  خطرناک مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں مگر ایسے لگتا ہے کہ صہیونی ریاست کو ان کی زندگی کے خطرے میں ہونے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

تجزیہ نگار ایاد القرا کا کہنا ہے کہ ماہر الاخرس فلسطینی قوم کی مزاحمت کی زندہ علامت ہیں۔ انہوں نے صہیونی ریاست کو اپنی بھوک ہڑتال سے شکست سے دوچار کیا ہے۔

ماہر الاخرس کی یہ پہلی گرفتاری اور قید نہیں بلکہ اس کی اسیری کا سلسلہ کئی سال پرمحیط ہے۔ سب سے پہلے اسے 1989ءکو حراست میں لینے کے بعد سات ماہ تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ دوسری بار 2004ء کو گرفتار کیا گیا اور 16 ماہ کی انتظامی قید کے بعد رہا کیا گیا۔ 2009ء اور 2018ء کوبھی  گرفتار کرکے کئی ماہ تک حراست میں رکھا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی