اسرائیلی جیل میں مسلسل 81 روز سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی ماہر الاخرس نے رہائی یا شہادت تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کےعزم کا اظہار کیا ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی جیل میں انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج مسلسل 81 دن سے بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر ماہر الاخرس کی اہلیہ نے کہا ہے کہ اس کے شوہر کی زندگی خطرے میں ہے اور ان کے ڈاکٹروں نے الاخرس کی شہادت کی وارننگ جاری کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے اسیر کی اہلیہ تغریب الاخرس نے کہا کہ اس کے شوہر کی زندگی حقیقی خطرے سے دوچار ہوچکی ہے۔ صہیونی جیلروں اور فوج کی مجرمانہ لاپرواہی اور ہٹ دھرمی کے نتیجے میں کسی بھی وقت ان کے شوہر کی شہادت کی خبر آسکتی ہے۔
تغرید کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر گذشتہ دوہفتوں سے اسپتال میں داخل ہیں مگر ان کی بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے ان کے مطالبات پرعمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ماہرالاخرس کی زندگی خطرے میں ہے اور وہ کسی بھی وقت جاں کی بازی ہار سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسیر ماہر الاخرس نے بغیر کسی جرم کے گرفتار کرنے اور نام نہاد انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل کرنے کے خلاف 80 دن قبل بہ طور احتجاج کھانا پینا چھوڑ دیا تھا۔ مسلسل بھوک ہڑتال کے نتیجے میں ان کی زندگی خطرے میں پڑنے کے بعد انہیں ‘کابلان’ اسپتال منتقل کر دیا تھا۔
طویل بھوک ہڑتال کے باعث اسیر کے سر، معدے، آنکھوں، کانوں اور جسم کے دیگر اعضا جوارح میں تکلیف ہے اور وہ سینے میں سخت دبائو محسوس کر رہے ہیں۔