فلسطین کے علاقے غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے تعلق رکھنے والے 49 سالہ ماہر الاخرس کی انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال چوتھے ماہ میں داخل ہوگئی ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں اور اسیر کے اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ماہر الاخرس نے بھوک ہڑتال ختم نہ کی تو وہ شہید ہوسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے بھی ماہر الاخرس کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر الاخرس کی بھوک ہڑتال ختم نہیں کی جاتی تو اس کا کوئی عضو مفلوج ہوسکتا ہے۔
ماہر الاخرس اس وقت اسرائیل کے ‘کابلان’ اسپتال میں داخل ہیں مگر ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ ان پر مسلسل غشی کےدورے پڑ رہے ہیں اور جسم کے بیشتر اعضا و جوارح میں شدید تکلیف ہے۔ اسیر کا وزن غیرمعمولی طورپرکم ہوچکا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق مسلسل 91 دن سے بھوک کاٹنے والے اسیر ماہر الاخرس اب نقل وحرکت کے قابل نہیں رہے ہیں اور ان کی قوت گویائی، سماعت اور بصارت بھی متاثر ہوئی ہے۔ جگر، گردوں اوردل میں بھی تکلیف بڑھتی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسیر ماہر الاخرس نے 27 جولائی کو انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ اسرائیلی حکام کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں وہ آج تک بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسیر نے بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ رہائی یا شہادت تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔