اسرائیل کے بدنام زمانہ عقوبت خانے ‘دامون’ میں پابند سلاسل 37 فلسطینی خواتین قیدیوں نے صہیونی جیلروں کی طرف سے منظم بدسلوک، انہیں معاشی بدحالی سے دوچار کرنے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کے دیگر واقعات کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیرات کی طرف سے صہیونی حکام کو مطالبات کی ایک فہرست فراہم کی گئی ہے۔ اس فہرست میں انہوںنے اپنے تمام آئینی اور جائز مطالبات پیش کیے ہیں۔ خواتین کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے تو وہ اجتماعی بھوک ہڑتال اور دیگر پرامن احتجاجی طریقے اختیار کرنے پرمجبور ہوسکتی ہیں۔
ان مطالبات میں خواتین نے وقفے کے لیے کمروں کے باہر مختص مقامات پر لگائے گئے کیمرے ہٹانے، اپنے خاندان کے ساتھ فون پر بات چیت کی سہولت حاصل کرنے اور کرونا کی آڑ میں اقارب سے ملاقاتوں پرپابندی ختم کرنے کے مطالبات درج ہیں۔
اسیرات نے ایک دوسرے قید خانے ھشارون میں قید خواتین کو ان کے حقوق فراہم کرنے اور اسیرات کے تمام جائز اور آئینی مطالبات پورے کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
خواتین قیدیوں نے اسیرہ اسرا جعابیص اور دیگر بیمار اسیرات کو علاج کی فوری سہولت فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔