شام کے دارالحکومت دمشق میں قائم فلسطینی پناہ گزین یرموک کیمپ سے نقل مکانی کرنے والے فلسطینی واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر انہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت روکا جا رہا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ منگل سے شامی حکام اور سیکیورٹی اداروں کو درخواستیں دینا شروع کی ہیں جن میں وہ واپسی کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ تاہم پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ شامی سیکیورٹی حکام ان کی درخواستوں کے ساتھ شناختی دستاویزات مانگ رہے ہیں جنہیں فلسطینیوں نے واپسی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی دانستہ کوشش سے تعبیر کیا ہے۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ شامی سیکیورٹی حکام ان سے دستاویزات میں نقل مکانی سے قبل کے پانی، بجلی اور فون کے بلات بھی مانگ رہے ہیں جس پرانہیں سخت تشویش اور غصہ ہے۔
ایک فلسطینی پناہ گزین نے اپنی شناخت ابو زیاد کے نام سے کی اور ‘قدس پریس’ کوبتایا کہ یرموک پناہ گزین کیمپ کے اطراف میں بسنے والے لوگوں کی واپسی کے موقعے پران سے بجلی، پانی اور دیگربلات کا ریکارڈ نہیں مانگا۔ انہیں حیرت ہےکہ یرموک پناہ گزین کیمپ کے مکینوں کے ساتھ ایسا کیوں کیا جا رہا ہے؟ کیا یہ ہمیں کیمپ سے مستقل بے دخل کرنے کی کوشش ہے۔ اس کیمپ سے 9 سال قبل فلسطینیوں نے گھر بار چھوڑا اب ان کے پاس نہ گھر ہے اور نہ ہی گھر کا سامان بچا ہے۔ سب کچھ لوٹ لیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں ابو زیاد نے کہا کہ گھروں کو واپسی کے لیے کہیں بھی بجلی وغیرہ کے بلات اور ان پر حاصل استثنیٰ کا ریکارڈ نہیں مانگا جاتا۔ اس نے استفسار کیا کہ کیا یہ ہماری واپسی روکنے کی کوشش ہے؟
ابو زیاد نے شامی حکام کی طرف سے کیمپ میں واپسی کے لیے عاید کی جانے والی شرائط کو پیچیدہ اور واپسی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے مترادف قرار دیا۔
دمشق اور اس کے اطراف میں نقل مکانی کرنے والے افراد کی واپسی کے لیے 10 نومبر سے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔
دمشق گورنری کے انتظامی دفتر کے رکن سمیر جزائرلی نے کہا کہ انتظامیہ مہاجرین کی واپسی کے لیے تین شرائط عاید کی ہیں۔ پہلی یہ کہ ان کے خلاف کوئی فوج داری کیس نہیں، دوسری ان کی طرف سے مالکانہ حقوق کے ثبوت اور تیسرا تمام انتظامیہ کی طرف سے باقاعدہ منظوری کی شرط عاید ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ تینوںشرائط ان کے لیے مشکل پیدا کررہی ہیں۔ یرموک پناہ گزین کیمپ میں اکثرت لوگوں کے پاس گھر تک نہیں۔بیشتر مکانات مسمار کیے جا چکے ہیں۔ اسی طرح ان کے پاس مالکانہ حقوق کے ثبوت نہیں۔
ایک مقامی قانون دان نور الدین سلمان نے کہا کہ یرموک پناہ گزین کیمپ میںواپسی کا نیا پلان دراصل فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے کیمپوں میں واپس آنے سے روکنے کی کوشش ہے۔