اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے ایک بار پھر فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور صہیونی ریاست کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون روکا جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ اس وقت فلسطینی قوم کو کئی پہلوئوں اور محاذوں پر خطرات کا سامنا ہے۔ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینیوں کو مل کرآگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرکے قومی یکجہتی کی کوششوں میں رکاوٹ کھڑی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نئے امریکی صدر سے کسی قسم کی توقعات وابستہ نہ کرے کیونکہ امریکی انتظامیہ چاہے موجودہ ہو یا آنے والی اسےفلسطینی قوم کے حقوق سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تین سال قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دے کر ایک سنیگن جرم کیا تھا۔ یہی امریکی صدر ٹرمپ ہے جس نے قضیہ فلسطین کا وجود ختم کرنے کے لیے ‘سنچری ڈیل’ کی سازش تیار کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جوبائیڈن بھی ٹرمپ کی پالیسی پر چلے گا اور القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے حوالے سے موقف ٹرمپ سے مختلف نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے فلسطینی اتھارٹی نے ڈرامائی انداز میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی نے رواں سال مئی میں فلسطین میںیہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے خلاف بہ طور احتجاج صہیونی ریاست کےساتھ سیکیورٹی تعاون سمیت تمام شعبوں میں تعلقات ختم کردیے تھے۔