اسرائیلی جیل میں قید 34 سالہ فلسطینی شہری نے انتظامی قید کے خلاف شروع کی گئی بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 34 سالہ جبریل الزبیدی کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے پناہ گزین کیمپ سے ہے۔ اس نے مسلسل 26 دن تک بھوک ہڑتال کی جس کے بعد صہیونی حکام نے اس کی بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے اس کے مطالبات تسلیم کرلیے۔ اسرائیلی حکام نے زبیدی کو یقین دلایا ہے اس کہ جاری انتظامی قید میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی جس کے بعد اس نے بھوک ہڑتال معطل کردی۔
کلب برائےاسیران کے مطابق صہیونی حکام نے الزبیدی سے کہا ہے کہ اس کی موجودہ انتظامی جو کہ چھ ماہ پرمشتمل ہے میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔
اسیر زبیدی کے بھائی دائود نے بھی زبیدی کی بھوک ہڑتال کے معطل کیے جانےکی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ جبریل زبیدی اس وقت ‘مجد’ جیل میں قید ہے اس نے گذشتہ برس دسمبر میں انتظامی قید کے 10 ماہ مکمل کیے جس کے بعد اس کی انتظامی قید میں مزید 6 ماہ کی توسیع کردی گئی تھی جس کے خلاف اس نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی۔
چونتیس سالہ الزبیدی اب تک 12 سال کا عرصہ صہیونی زندانوں میں قید کاٹ چکا ہے۔ اس نے سنہ 2016ء میں شادی کی اور وہ دو بچوں کا باپ ہے۔