اسرائیلی میڈیانے اطلاع دی ہے کہ قابض صہیونی حکام نے ان احکامات کی قانونی حیثیت پر ایک سرکاریاعتراض جمع کرایا جو ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے جاری کیے جاسکتے ہیں۔ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ قابض صہیونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہواور اس کے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں بیرون ملکگرفتار کیا جائے گا۔
عبرانی اخبار’معاریو‘ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز ہیگمیں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار اور اٹارنی جنرل کریم خان کی نیتنیاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی قانونی حیثیت کے بارے میں ایک باضابطہاعتراض جمع کرایا۔
اسرائیل نے استناظر میں دو الگ الگ قانونی اقدامات شروع کیے: پہلے میں اس نے وضاحت کی کہ عدالتکے پاس زیربحث مقدمے کے سلسلے میں کوئی اختیار نہیں تھا۔ جب کہ دوسرے میں اس نے کہاکہ کس طرح پراسیکیوٹر نے ضرورت کے مطابقکام کرنے میں ناکام ہو کر عدالت کے آئین اور تکمیل کے اصول کی کھلم کھلا خلاف ورزیکی۔
وزارت خارجہ نےدعویٰ کیا کہ مختلف ممالک بشمول عدالت کے رکن ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی تنظیمیںاور قانونی ماہرین ان مسائل پراسرائیل جو موقف پیش کر چکا اس میں وہ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیاکہ "اسرائیل جیسی آزاد اور باعزت عدلیہ والی کسی اور جمہوریت میں سرکاری وکیلسے ایسا امتیازی سلوک نہیں ہوا ہے”۔ تاہم وزارت خارجہ اس بات پر زور دیتی ہےکہ اسرائیل قانون اور انصاف کی حکمرانی کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔
خیال رہے کہ 20مئی کو بین الاقوامی فوجداری پراسیکیوٹر کریم خان نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیلی رہ نماؤںنیتن یاہو، گیلنٹ اور حماس کی اہم شخصیات کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کیکوشش کر رہے ہیں۔