جمعرات کو قابضاسرائیلی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں غرب اردن میں ایک بچے سمیت کمسے کم چھ فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
مقامی ذرائع کےمطابق قابض صہیونی فوج نے آج جمعرات کو غرب اردن کے شمالی شہر طوباس کےشہر اورالفارعہ کیمپ پر نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔
ہلال احمر سوسائٹینے بتایا کہ اس کے عملے کو ایک 16سالہ بچے ماجد فدا ابو زینہ کے شدید زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی مگر قابض فوج نےامدادی کارکنوں کو زخمی بچے تک پہنچنے اور اسے طبی امداد فراہم کرنے سے روک دیا جسکے نتیجےمیں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔
عینی شاہدین کےمطابق الفارعہ کیمپ پر دھاوا بولنے کے دوران قابض فوج نے بچے ابو زینہ پر فائرنگ کی۔اس کے ساتھ بدسلوکی کی، ایمبولینس کے عملے کو اس تک پہنچنے سے روکا اور اسے فوجیبلڈوزر سے گھسیٹ کر کیمپ سے باہر لے گئے۔
آج فجر کے وقتطوباس شہر میں ایک گاڑی پر قابض فوج نے ڈرون سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں پانچ فلسطینی شہید اور دو زخمی ہوئے جن میں سے ایککی حالت تشویشناک ہے۔
ہلال احمر کےذرائع نے بتایا کہ ایمبولینس کے عملے نے بم کا شکار گاڑی سے پانچ شہداء کے جسدخاکی کو نکالا جب کہ ایک شدید زخمی کو طبی امداد فراہم کی۔
وزارت صحت نے بتایاکہ تمام پانچ شہداء کی لاشیں اور زخمیوں کو طوباس کے ترکیہ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
شہید ہونے والوںمیں 24 سالہ احمد فوازفائزبو دواس ،30 سالہ محمد عوضسالم ابو جمعہ، 26 سالہ قصے مقدیعبداللہ عبدالرزاق،23سالہ محمد نظمی ابو زغ،21سالہ محمد زکریا محمد الزبیدی شامل ہیں۔
یہ بمباری قابضفوج کی جانب سے طوباس کے جنوب میں واقع الفارعہ کیمپ میں جاری وحشیانہ کارروائی کےدوران کی گئی ہیں۔
گذشتہ 28اگست بدھ سے قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارےبالخصوص اس کے شمالی علاقوں میں وسیع پیمانے پر جارحیت شروع کر دی ہے جس کے نتیجےمیں اب تک 39 شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں جنین گورنری کے 21، طولکرم کے 8 شہریشامل ہیں۔ طوباس سے 7 اور الخلیل میں 3 شہری شہید ہوئے ہیں۔ اس طرح مغربی کنارےمیں گذشتہ برس سات اکتوبر 2023ء سے شہید ہونے والوں کی تعداد 699 ہوگئی۔