مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے دوسرے ملکوں میں لا کر آباد کیے گئے یہودی آباد کاروں کے ایک انتہا پسند گروپ نے قلقاس نامی فلسطینی گاوں پر نماز فجر سے بھی پہلے حملہ کر دیا۔ یہ حملہ الخیل شہر کے جنوب میں پیر کے روز کیا گیا۔
انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے طے شدہ منصوبے کے مطابق فلسطینیوں کی گھروں کے گیراجوں میں کھڑی کی گئی گاڑیوں کو نشانہ بنایا اور جگہ جگہ انہیں نذر آتش کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہودی آباد کار جن کے جتھے نے پہلے سے منصوبہ بنا رکھا تھا گاؤں میں مسلح ہو کر اس وقت داخل ہوا جب ابھی مقامی لوگ سو رہے تھے۔ ان انتہا پسندوں نے پہلے فلسطینیوں کی گاڑیوں پر نفرت انگیزی کے لیے خاکے بنائے اور پھر گاڑیوں کو جلانا شروع کر دیا۔
یہودی آباد کاروں نے سلہاب خاندان کی گاڑیوں کو جلانے کے لیے ان کے کار یارڈ میں زیادہ نقصان کیا ۔ ایک اور واقعے میں اسرائیلی فوج نے بھی فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔
یہ فوجی کارروائی کا واقعہ دورا نامی قصبے میں پیش آیا۔ یہ علاقہ الخلیل شہر کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ قصبے میں قائم فلسطینی ثقافتی مرکز پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کرنا شروع کر دی۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے۔ اسرائیلی فوجی ثقافتی مرکز لگے ان فلسطینی اسیران کی تصاویر پھار دیں ۔ جن کی کافی لمبی اسیری کے بعد اب رہائی ہونے والی ہے۔
انہی میں سے دو فلسطینی محمود ابو صالح اور راتب الہریبات نامی اسیران 22 سال قید میں کاٹنے کے بعد امکانی طور منگل کو یعنی آج رہا ہوں گے۔ اسی لیے اہل علاقہ نے مقامی ثقافتی مرکز کو ان کے استقبال کے لیے بطور خاص سجایا تھا۔