امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس براؤننے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض حکام کے پاس غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے بعد کے لیےکوئی مربوط منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے قابض ریاست کے لیڈروں کو آگاہ کیا کہ حماس کے ساتھجنگ ختم ہوچکی ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے اسرائیلیوں کے ساتھ اسبارے میں بات کی۔ ہم نے ان سے کئی بار بات کی۔ ہم اس معاملے پر ان کے ساتھ کام جاریرکھیں گے”۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی نائب صدر اورامریکی ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے کہا تھا کہ انھوں نے قابضحکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک "صاف اور تعمیری” ملاقات کی۔وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں غزہ میں انسانی صورتحال اور جنگ بندی کےمعاہدےتک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا۔
Axios نیوزنے بتایا کہ صحافیوں کے ساتھ اپنی ملاقات میں ہیرس نے کہا کہ "گذشتہ نو مہینوںمیں غزہ میں جو کچھ ہوا، وہ تباہ کن ہے۔ ہم ان سانحات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔میں خاموش نہیں رہوں گی۔ یہ غزہ جنگ کے خاتمے کا وقت ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ میں نے نیتن یاہو سے ملاقات کے دورانکہا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کو مکمل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
ہیرس نے غزہ میں 9 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے حوالےسے بات کرتے ہوئے کہا تباہ کن جنگوں کی وجہ سے 50 لاکھ افراد کو شدید غذائی عدمتحفظ کا سامنا ہے۔ میں نے نیتن یاہو سے غزہ میں ہونے والی اموات کی تعداد کے بارےمیں اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔