بین الاقوامیفوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں نام نہاد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کے اجراءکو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مزید قانونی رائے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔
عدالت نے کہا کہ یہقدم 60 سے زائد ممالک اور تنظیموں کی جانب سے گرفتاری کی درخواست سے متعلق اپنےاعتراضات پیش کرنے کے لیے فیصلے کےبعد کیا گیا ہےان اعتراضات میں مطالبہ گیا تھا کہاسرائیلی لیڈروں کے گرفتاری وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ موخر کیا جائے۔
عدالت نے مزیدکہا کہ اس نے ریاستوں اور اعتراض کرنے والے فریقین کو 6 اگست تک اپنی رائے اٹارنیجنرل کریم خان کے دفتر میں جمع کرانے کا وقت دیا ہے۔
گذشتہ مئی میں بینالاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو درخواستیں پیش کیں کہ وہ غزہ میںجنگ اور گذشتہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے سلسلے میں نیتن یاہو اور گیلنٹ دونوںکے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف نسل کشی کے ارتکاب کے الزام میں گرفتاریکے وارنٹ جاری کریں۔ .
خان نے کہا تھاکہ اسرائیلی وزیر اعظم اور اس کے وزیر دفاع غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کے ذمہداری ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شواہد نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی حکام نےمنظم طریقے سے فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم کیا۔ نیتن یاہو اورگیلنٹ دونوں اس میں براہ راست ملو گیلنٹ ملوث ہیں۔ وہ جان بوجھ کرغزہ کی آبادی کوبھوکا رکھنے اور انہیں تکالیف سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔
انسانی حقوق کیتنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی حمایت کرنے والے ممالک اور تنظیموں کیطرف سے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھانے کی کوششوں سےانصاف کو کمزور کرنے اور جنگی مجرم کے استثنیٰ کو مستحکم کرنے کا خطرہ ہے۔ اس کےنتیجے میں فلسطینی علاقوں میں مزید جنگی جرائم کا ارتکاب ہوسکتا ہے اور اسرائیلیدشمن کو اپنی سفاکیت کی کھلی چھٹی مل سکتی ہے۔