صیہونی قابض افواج نے مسلسل 280ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے درجنوں ہوائی حملے اور توپ خانے سے گولہ باری کی اور محاصرے کے نتیجے میں ایک تباہ کن انسانی صورتحال اور 95 فیصد سے زیادہ آبادی کی نقل مکانی کے درمیان شہریوں کا قتل عام کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق قابض فوج کے طیاروں اور توپ خانوں نے آج جمعہ کے دن غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر چھاپوں اور پرتشدد گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا اور گھروں، بے گھر افراد کے اجتماعات اور سڑکوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔
قابض افواج نے سات مئی سے رفح کے مختلف علاقوں پر اپنی زمینی جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے اور فضائی اور توپ خانے کی بمباری اور ہولناک قتل عام کے دوران غزہ کے متعدد محلوں میں ان کے آپریشن جاری ہیں، جب کہ امداد کے داخلے کی مسلسل روک تھام اور بازاروں سے سامان کی کمی کے باعث قحط کا دائرہ شمالی غزہ کی پٹی میں پھیل رہا ہے۔
ایمرجنسی اور ایمبولینس سروسز نے اعلان کیا کہ اس کے عملے نے غزہ کے مغرب میں واقع صنعتی علاقے اور تل الھوا سے 16 شہداء اور 7 زخمیوں کو نکالا۔
خان یونس کے مغرب میں دوپہر سے کچھ دیر پہلے بے گھر ہونے والوں کی مدد کے لیے قائم گودام پر قابض طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں دو شہید اور دیگر زخمی ہو گئے۔
مقامی ذرائع نے غزہ کے علاقے مواسی میں امدادی گودام پر قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں غزہ میں امدادی کاموں میں سرگرم برطانوی چیریٹی فاؤنڈیشن کے نمائندے حسام منصور اور دیگر تین افراد کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔
سول ڈیفنس نے غزہ شہر کے مغرب میں میونسپلٹی پارک کے قرب و جوار میں اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے "الحفنی” اور "زین الدین” خاندانوں کے دو اپارٹمنٹس سے دو شہداء اور پانچ زخمیوں کو منتقل کیا۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج بارسلونا پارک کے علاقے اور القدس اسپتال میں دراندازی کے لیے واپس آگئی جبکہ مزید نفری غزہ کے مغرب میں ابو مازن گول چکر کے علاقے میں تعینات ہے۔