اسرائیلی جیلوںمیں منظم اورمجرمانہ طبی غفلت کاشکار فلسطین کے ایک سرکردہ اسیر فلسطینی رہ نما ولیدالدقہ جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔
اسیر رہ نما ولیدالدقہ کئی سال سے امراض کا شکار تھے مگرانہیں جان بوجھ کر نظرانداز کیا جاتا رہا۔وہ مسلسل طبی غفلت کا شکار رہے اور بار بار حالت خراب ہونے کے باوجود انہیں طبیامداد فراہم نہیں کی جاتی تھی۔
چند روز قبل ولیدالدقہ کو رملہ شہر کے ’آساؤ ہروفیہ‘ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ مزید طبیغفلت کے باعث انتقال کرگئے۔
قیدیوں اور سابقنظربندوں کی اتھارٹی نے کینسر کے مرض میں مبتلا قیدی کی موت کی تصدیق اس وقت کی جبقابض افواج کی جانب سے اس کی صحت کی شدید خرابی کے باوجود اسے رہا کرنے سے بار بارانکار کیا گیا۔
نام نہاد اسرائیلیسپریم کورٹ نے نومبر 2023ء میں حراست میں لیے گئے ولید دقّہ کی صحت کی نازک حالتکے باوجود اسے رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اس کا خاندان چار ماہ سے زائدعرصے سے اس سے ملنے سے محروم ہے۔
ولید دقہ کی عمر62 سال تھی۔ وہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطین کےقصبے باقا الغربیہ سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ 25 مارچ 1986 سےپابند سلاسل تھے۔ اس وقتعسقلان کی جیل میں تھے۔ دوران حراست ہی ان کے والد کا انتقاہ ہوگیا تھا۔
2022ء میں اس نےبون میرو کینسر کی ایک نادر قسم کے کینسر کا انکشاف کیا۔ جس کے لیے سخت علاج اور پیرویکی ضرورت تھی۔
قابل ذکر ہے کہقابض فوج نے قیدی ولید دقہ کو اور اس کے ساتھیوں کے ایک گروپ کو ایک اسرائیلی فوجیکو قتل کرنے کا الزام لگا کر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں اس کی قید کی مدت37 سال مقرر کی گئی تھی جو اس سال مارچ میں ختم ہو گئی تھی۔ 2023، لیکن قابض حکامنے اس کی سابقہ سزا میں دو سال کا اضافہ کر کے 39 سال کردیا تھا۔
قیدی ولید دقع کواسرائیلی قبضے کی جیلوں میں قیدیوں کے رہ نماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔انہوں نےدوران حراست کئی کتابیں اور مضامین بھی لکھے۔