غزہ میں ساتاکتوبر سے قید اسرائیلی یرغمالی ایلاد کتزیرنے ایک جاری کی ویڈیو میں اپیل کی ہےکہ اس کی رہائی کے لیے کوشش کی جائے۔ ایلاد کتزیر ایک اسرائیلی کسان ہیں اور تینماہ سے اسلامی جہاد نامی مزاحمتی تحریک کی قید میں ہیں۔
یرغمالی نے اپنےآنسووں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ’ میں ایک سے زائد بار موت سے بچا ہوں،موت میرے بہت قریب آگئی تھی، بس ایک معجزہ ہی ہے کہ ابھی تک بچا ہوا ہوں۔’
اس یرغمالی کی اپیلپر مبنی ویڈیو کے پس منظر میں اسلامی جہاد کا پرچم بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ مزیدکہہ رہا ہے’ میں اپنے خاندان کے افراد کو بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے ان سے بہت محبتہے ، میں انہیں بہت یاد کرتا ہوں۔ اس دوران اس نے ایک بار پھر اپنے آنسو روکنے کیکوشش کی۔
یہ ویڈیو بھی یرغمالیوںکی بنائی گئی روائتی فوٹیج کی طرح ہے۔ پیچھے دیوار ہے اور لائٹنگ کا انتظام مناسبنہیں ہے اور یرغمالی اپنی رہائی کی اپیلیں کرتا ہے۔
اسرائیلی فوج نےاس ویڈیو پرفوری تبصرہ کیا ہے اور کہا ہے ‘یہ نفسیاتی طور پر ہراساں کرنے کی کوششہے۔’
47 سالہ ایلاد کتزیر کو سات اکتوبر کو جنگی قیدی بنایا گیا تھا۔ اسکے کئی ساتھی ڈیڑھ ماہ پہلے اسراائیل کے جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں رہائی مل گئیتھی۔ مگر بعد ازاں دوباہ جنگ شروع کر دی گئی اور اسرائیلی کے باقی ماندہ یرغمالیابھی تک غزہ میں حماس اور دوسرے گروپوں کی قید میں ہیں۔
ایلاد کتزیر کیوالدہ کو بھی اس کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تھا تاہم بعد ازاں معاہدے کے تحت اسےرہائی مل گئی۔ جبکہ کتزیر کےوالد کو سات اکتوبر کو ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔