قابض اسرائیلی فوجیوں نے جمعرات کی صبح مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر گرفتاری مہم شروع کی جس میں 65 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ حراست میں لیے جانے والے زیادہ تر فلسطینی وہ تھے جو حال ہی میں اسرائیلی جیلوں سے اپنی سزا پوری کر کے رہا ہوئے تھے۔ گرفتار ہونے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں جنہیں ان گھروں پر دھاوے کے دوران توڑ پھوڑ کے بعد گرفتار کیا گیا۔
گرفتاری کا یہ سلسلہ مغربی کنارے کے علاقے رام اللہ، بیت لحم اور الخلیل میں شروع ہوا جو بعد میں مغربی کنارے کے دوسرے شہروں تک پھیل گیا جہاں قابض فوجیوں نے حراست میں لیے جانے والے افراد کو اجتماعی سزا کی دھمکیاں دیں۔
نابلس شہر میں صہیونی فوج نے سات فلسطینی گرفتار کیے جن میں سے تین فلسطینی حال ہی میں اسرائیل قید گذار کر رہا ہوئے۔ ان میں نمایاں نام امجد السايح کا ہے جو 19 سال صہیونی جیلوں میں گزار کر رہا ہوئے تھے۔
قلقیلیہ میں دو سابق اسیران کو ان کے گھروں سے اغوا کیا گیا جبکہ چار دوسرے اسیران کو جنین سے گرفتار کیا گیا جن میں سابق اسیر شريف حرز الله بھی شامل ہے جسکی عمر 19 سال ہے۔
رام اللہ میں 16 فلسطینی گرفتار ہوئے جن میں دو خواتین اور حال ہی میں اسرائیلی فائرنگ سے زخمی ہونے والا فلسطینی شامل ہیں۔ اریحا میں دو بھائیوں اور معذور زخص سمیت چار فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے ایک اسیر کی کل شادی تھی۔
قابج صہیونی فوجیوں نے بیت لحم سے پانچ اور الخلیل سے دس نوجوانوں کو حراست میں لیا۔ ان گرفتاریوں کے بعد سات اکتوبر سے گرفتار ہونے والے اسیران کی تعداد 1900 تک پہنچ گئی ہے۔