مراکش کی سیاسی،سماجی اور مذہبی جماعتوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے رباط کے دورے کیمراکشی سرکاری دعوت کو مسترد کرتے ہوئے اس پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینیوں کیحمایت کے لیے سرگرم کثیر جماعت اتحاد "نیشنل ایکشن گروپ فار فلسطین” نےایک بیان میں نیتن یاہو کے مراکش کے دورے کی دعوت کو "تعلقات معمول پرلانے کےمعاہدے کے سانحات کے بعد ایک نیا المیہ” قرار دیا۔
جمعرات کی شام کوایک بیان میں گروپ نے "مراکش صحارا” کے مسئلے کو "تل ابیب میں نسل پرستانہقابض ریاست ” سے جوڑنے کی مذمت کی اور کہا کہ نیتن یاہو نے "مراکشیوں اورفلسطینیوں کو قتل عام کیا۔”
بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ”اس دہشت گرد کا دورہ مراکش کے عوام کی توہین اور اشتعال انگیزیہے”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "فلسطین ایک امانت ہے اوراسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنا غداری اور ایک مطلق برائی ہے جس کا نتیجہ وطن کےلیے کسی اعلیٰ مفاد کا باعث نہیں بن سکتا۔”
"ورکنگ گروپ” نے زور دے کرکہا کہ قومی، قانونی اور اخلاقی ذمہ داری، مراکشی شہداء سے وفاداری اور مسجد اقصیٰکے تئیں فرائض کے تقاضے "صورتحال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ نیتن یاھو ایکمجرم اور نہتے فلسطینیوں کا قاتل ہے۔ اس کا مراکش میں استقبال مراکشی قوم کی توہیناور فلسطینیوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
"مراکش ڈیموکریٹکورکرز پاتھ” پارٹی کے قومی سیکرٹریٹ کے ایک رکن التیتی الحبیب نے نیتن یاہو کیمراکش کے دورے کی دعوت کی مذمت کی ہے۔
الحبیب نے جمعہ کوجاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ "مراکش میں صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمولپر آنے کے بعد تمام شعبوں میں صہیونی ریاست کی دخل اندازی شروع ہوگئی ہے۔ ابصہیونی دشمن فوجی سکیورٹی کے مسائل، خوراک اور توانائی کی خودمختاری سے متعلق ہرچیز میں داخل ہو کر مراکشی عوام کے مفادات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔